کتاب: سوئے منزل - صفحہ 207
فرقتِ احباب پہ صبر کا اجر:
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
(( یَقُولُ اللّٰہُ تَعَالٰی: مَا لِعَبْدِي الْمُؤْمِنِ عِنْدِيْ جَزَائٌ إِذَا قَبَضْتُ صَفِیَّہُ مِنَ الدُّنْیَا ثُمَّ احْتَسَبَہُ إِلَّا الْجَنَّۃَ )) [1]
’’اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: میرا وہ مومن بندہ جس کا اہلِ دنیا میں سے کوئی محبوب فوت ہو جائے، پھر وہ صبر کرتے ہوئے مجھ سے اجر و ثواب کا طلبگار ہو تو میرے پاس اس کے لیے سوائے جنت کے اور کوئی بدلہ نہیں-‘‘
نیز حضرت ابو موسی الاشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
(( إِذَا مَاتَ وَلَدُ الْعَبْدِ قَالَ اللّٰہُ لِمَلاَئِکَتِہٖ: قَبَضْتُمْ وَلَدَ عَبْدِيْ؟ فَیَقُولُونَ: نَعَمْ، فَیَقُولُ: قَبَضْتُمْ ثَمَرَۃَ فُؤَادِہٖ؟ فَیَقُولُونَ: نَعَمْ، فَیَقُولُ: مَاذَا قَالَ عَبْدِيْ؟ فَیَقُولُونَ: حَمِدَکَ وَاسْتَرْجَعَ، فَیَقُولُ اللّٰہُ: ابْنُوا لِعَبْدِيْ بَیْتًا فِيْ الْجَنَّۃِ وَسَمُّوہُ بَیْتَ الْحَمْدِ )) [2]
’’جب کسی آدمی کا بیٹا فوت ہو جاتا ہے تو اللہ تعالیٰ اپنے فرشتوں سے پوچھتے ہیں : تم نے میرے بندے کے بیٹے کو قبض کر لیا؟ وہ کہتے ہیں : جی ہاں- اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: تم نے میرے بندے کے لختِ جگر کی روح قبض کرلی؟ وہ کہتے ہیں : جی ہاں- تو اللہ تعالیٰ پوچھتے ہیں : میرے بندے نے اس وقت کیا کہا تھا؟: وہ جواب دیتے ہیں کہ اس نے تیرا شکر ادا کیا تھا اور ﴿ إِنَّا للّٰہِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ ﴾ پڑھا تھا۔ تو اللہ تعالیٰ
[1] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۶۴۲۴).
[2] سنن الترمذي، رقم الحدیث (۱۰۲۱).