کتاب: سوئے منزل - صفحہ 206
میں ، کبھی اولاد میں اور کبھی مال میں (کسی نہ کسی طرح آزمایشیں ہمیشہ اس کے ساتھ رہتی ہیں ) یہاں تک کہ وہ جب اللہ تعالیٰ سے ملے گا تو اس پر کوئی گناہ نہیں ہو گا۔‘‘
ام المومنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ارشادِ گرامی سنا ہے:
(( مَا مِنْ مُسْلِمٍ تُصِیْبُہُ مُصِیْبَۃٌ فَیَقُولُ مَا أَمَرَہُ اللّٰہُ: إِنَّا لِلّٰہِ وَإِنَّا إِلَیْہِ رَاجِعُونَ، اَللّٰہُمَّ أْجُرْنِيْ فِيْ مُصِیْبَتِيْ وَأَخْلِفْ لِيْ خَیْرًا مِنْہَا، إِلَّا أَخْلَفَ اللّٰہُ لَہُ خَیْرًا مِّنْہَاو[1]
’’جس مسلمان کو کوئی مصیبت پہنچے، پھر وہ اللہ کے حکم کے مطابق ﴿ إِنَّا للّٰہِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ ﴾ پڑھے اور یہ دعا کرے: اے اللہ! مجھے میری مصیبت میں اجر دے اور اس کے بعد مجھے اس کا نعم البدل عطا کر، تواللہ تعالیٰ اسے اس سے بہتر چیز عطا کرتا ہے۔‘‘
رسولِ رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے:
(( مَا یُصِیْبُ الْمُسْلِمَ مِنْ نَصَبٍ وَلاَ وَصَبٍ، وَلاَ ہَمٍّ وَلاَ حَزَنٍ، وَلاَ أَذیً وَلاَ غَمٍّ، حَتّٰی الشَّوْکَۃُ الَّتِيْ یُشَاکُہَا، إِلاَّ کَفَّرَ اللّٰہُ بِہَا مِنْ خَطَایَاہُ )) [2]
’’مسلمان کو جب تھکاوٹ یا بیماری لاحق ہوتی ہے، یا وہ حزن وملال اور تکلیف سے دوچار ہوتا ہے حتی کہ اگر ایک کانٹا بھی چبھتا ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے بدلے میں اس کے گناہوں کو مٹا دیتا ہے۔‘‘
[1] صحیح مسلم، رقم الحدیث (۹۱۸).
[2] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۵۶۴۰) صحیح مسلم، رقم الحدیث (۶۷۳۰).