کتاب: سوئے منزل - صفحہ 205
’’جب کسی مسلمان کو کوئی صدمہ پہنچتا ہے اور وہ فوراً اللہ تعالیٰ کے حکم پر عمل کرتے ہوئے ﴿ إِنَّا للّٰہِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ ﴾ پڑھتا اور یہ دعا کرتا ہے: اے اللہ! میں اپنی مصیبت پہ تجھ ہی سے ثواب کی امید رکھتا ہوں ، مجھے اس کا بہتر اجر اور نعم البدل عطا کر تو اللہ تعالیٰ اسے اس مصیبت پر صبر کا اجر بھی دیتا ہے اور اس کا نعم البدل بھی عطا کرتا ہے۔‘‘ اور حضرت صہیب رومی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( عَجَبًا لِأَمْرِ الْمُؤْمِنِ، إِنَّ أَمْرَہُ کُلَّہُ خَیْرٌ، وَلَیْسَ ذَلِکَ لِأَحَدٍ إِلاَّ لِلْمُؤْمِنِ: إِنْ أَصَابَتْہُ سَرَّائُ شَکَرَ فَکَانَ خَیْرًا لَّہُ، وَإِنْ أَصَابَتْہُ ضَرَّائُ صَبَرَ فَکَانَ خَیْرًا لَّہُ )) [1] ’’مومن کا معاملہ بھی بڑا عجیب ہے اور اس کا ہر معاملہ یقینا اس کے لیے خیر کا باعث ہوتا ہے۔ یہ خوبی سوائے مومن کے کسی دوسرے کو نصیب نہیں ہوتی۔ اگر اسے کوئی خوشی میسر آئے تو وہ شکر بجا لاتاہے، اس طرح وہ اس کے لیے خیر کا باعث بن جاتی ہے۔ اور اگر اسے کوئی غم لاحق ہو تو وہ صبرکا مظاہرہ کرتا ہے اور اس طرح یہ بھی اس کے لیے باعثِ خیر بن جاتی ہے۔‘‘ سیدنا حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: (( مَا یَزَالُ الْبَلاَئُ بِالْمُؤْمِنِ وَالْمُؤْمِنَۃِ فِيْ نَفْسِہٖ وَوَلَدِہٖ وَمَالِہٖ حَتَّی یَلْقَی اللّٰہَ وَمَا عَلَیْہِ خَطِیْئَۃٌ )) [2] ’’آزمایشیں مومن مرد اور مومنہ عورت کا پیچھا نہیں چھوڑتیں ، کبھی جان
[1] صحیح مسلم، رقم الحدیث (۲۹۹۹). [2] سنن الترمذي، رقم الحدیث (۲۳۹۹) حسن صحیح.