کتاب: سوئے منزل - صفحہ 204
نیز صبر کرنے والوں کے بارے میں اللہ جل شانہ کا ارشادِ گرامی ہے: ﴿ وَلَنَبْلُوَنَّكُمْ بِشَيْءٍ مِنَ الْخَوْفِ وَالْجُوعِ وَنَقْصٍ مِنَ الْأَمْوَالِ وَالْأَنْفُسِ وَالثَّمَرَاتِ وَبَشِّرِ الصَّابِرِينَ (155) الَّذِينَ إِذَا أَصَابَتْهُمْ مُصِيبَةٌ قَالُوا إِنَّا للّٰہِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ (156) أُولَئِكَ عَلَيْهِمْ صَلَوَاتٌ مِنْ رَبِّهِمْ وَرَحْمَةٌ وَأُولَئِكَ هُمُ الْمُهْتَدُونَ ﴾ [البقرۃ: ۱۵۵۔ ۱۵۷] ’’اور ہم کسی قدر خوف اور بھوک اور مال اور جانوں اور میووں کے نقصان سے تمھاری آزمایش کریں گے اور آپ صبر کرنے والوں کو (اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کی) بشارت سنا دیجیے۔ ان لوگوں پر جب کوئی مصیبت واقع ہوتی ہے تو کہتے ہیں کہ ہم اللہ ہی کا مال ہیں اور اُسی کی طرف لوٹ کر جانے والے ہیں- یہی لوگ ہیں جن پر اُن کے رب کی مہربانی اور رحمت ہے اور یہی سیدھے رستے پر ہیں-‘‘ نیز فرمایا: ﴿ إِنَّمَا يُوَفَّى الصَّابِرُونَ أَجْرَهُمْ بِغَيْرِ حِسَابٍ ﴾ [الزمر: ۱۰] ’’بلاشبہہ صبر کرنے والوں کو ان کا اجر بغیر حساب کے دیا جائے گا۔‘‘ حضرت ابو سلمہ رضی اللہ عنہ سے رو ایت ہے کہ میں نے رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: (( مَا مِنْ مُسْلِمٍ یُصَابُ بِمُصِیْبَۃٍ فَیَفْزَعُ إِلَی مَا أَمَرَ اللّٰہُ بِہِ مِنْ قَوْلِہِ: ﴿ إِنَّا للّٰہِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ ﴾ اَللّٰہُمَّ عِنْدَکَ أَحْتَسِبُ مُصِیْبَتِيْ فَاْجُرْنِيْ فِیْہَا وَ عَوِّضْنِيْ مِنْہَا إِلاَّ آجَرَہُ اللّٰہ عَلَیْہَا وَ عَاضَہُ خَیْرًامِنْہَا )) [1]
[1] سنن ابن ماجہ، کتاب الجنائز، رقم الحدیث (۱۵۹۸).