کتاب: سوئے منزل - صفحہ 195
(( لِلشَّہِیْدِ عِنْدَ اللّٰہِ سِتُّ خِصَالٍ: یُغْفَرُ لَہُ فِيْ أَوَّلِ دَفْعَۃٍ، وَیُرٰی مَقْعَدَہُ مِنَ الْجَنَّۃِ، وَیُجَارُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، وَیَأْمَنُ مِنَ الْفَزَعِ الْأَکْبَرِ، وَیُوْضَعُ عَلٰی رَأْسِہٖ تَاجُ الْوَقَارِ، اَلْیَاقُوْتَۃُ مِنْہُ خَیْرٌ مِّنَ الدُّنْیَا وَمَا فِیْہَا، وََیُزَوَّجُ اثْنَتَیْنِ وَسَبْعِیْنَ زَوْجَۃً مِنَ الْحُوْرِ الْعِیْنِ، وَیُشَفَّعُ فِيْ سَبْعِیْنَ مِنْ أَقَارِبِہٖ )) [1]
’’شہید کے لیے (خصوصی طور) پر اللہ کے ہاں چھے انعامات ہیں : پہلے قطرۂ خون پر اس کی مغفرت کر دی جاتی ہے، اور اسے جنت میں اس کا ٹھکانا دکھا دیاجاتا ہے، اور اسے عذابِ قبر سے محفوظ رکھا جاتا ہے، اور وہ بڑی گھبراہٹ (روز محشر کی ہو لناکی) سے بھی محفوظ رہتا ہے، اور اس کے سر پر تاجِ وقار رکھا جاتا ہے جس کا ایک موتی دنیا سے اور دنیا بھر کے مال و منال سے بہتر ہے، اور اس کی موٹی آنکھوں والی حوروں میں سے بہتر (۷۲) بیویوں سے شادی کی جائے گی، اور اس کے ستر رشتے داروں کے حق میں اس کی سفارش قبول کی جائے گی۔‘‘
4 اسلامی لشکر کا پہرہ دیتے ہوئے فوت ہونا۔
حضرت سلمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( رِبَاطُ یَوْمٍ وَلَیْلَۃٍ خَیْرٌ مِّنْ صِیَامِ شَہْرٍ وَقِیَامِہٖ، وَإِنْ مَّاتَ جَرٰی عَلَیْہِ عَمَلُہُ الَّذِيْ کَانَ یَعْمَلُہُ، وَأُجْرِيَ عَلَیْہِ رِزْقُہُ، وَأُمِنََ الْفَتَّانَ )) [2]
’’دشمن کی سرحد پر (اللہ کے راستے میں ) ایک دن اور ایک رات پہرہ دینا ایک ماہ کے روزوں اور اس کے قیام سے بہتر ہے، اور اگر وہ اسی
[1] سنن الترمذي، رقم الحدیث (۱۶۶۳) وصححہ الألباني.
[2] صحیح مسلم، رقم الحدیث ( ۱۹۱۳).