کتاب: سوئے منزل - صفحہ 193
انسان کے مونس و رفیق ہوتے ہیں اور اعمالِ صالحہ ہی منکر و نکیر کے تشدّد سے قبر میں مؤمن و موحد کا دفاع کرتے ہیں ، نیک اعمال ہی سے قبرمنور ہوتی اور جنت کا باغیچہ بنتی ہے۔ اللہ ہماری قبریں راحت کدے اور جنت کے با غیچے بنائے۔ آمین!
توجہ طلب امر یہ ہے کہ جس شخص کے پاس اعمالِ صالحہ کا زادِ راہ نہ ہوا، وہ کیا کرے گا؟ جو مسلمان نمازوں کی پابندی نہیں کرتا، زکاۃ و صدقات سے جی چراتا اور روزے نہیں رکھتا، فریضۂ حج ادا نہیں کرتا اور دیگر اعمالِ خیر میں حصہ نہیں لیتا، قبر میں خوفناک شکلوں اور ہاتھ میں گرز لیے ہوئے کرخت مزاج منکر و نکیر سے اس کا دفاع کون کرے گا؟ غیبت و چغلی، پیشاب کے چھینٹوں سے جسم اور کپڑوں کو نہ بچانا، خیانت کرنا، نمازوں میں سستی کرنا، جھوٹ بولنا اور دیگر امور جو عذاب قبر کا باعث بنتے ہیں ، ان سے اجتناب نہ کرنے والوں کے لیے لمحۂ فکریہ ہے۔ اللہ تعالیٰ! ہم سب کو ان بری خصلتوں سے محفوظ رکھے۔ آمین!
عذابِ قبر کا موجب بننے والے اسباب کو بیان کرنے ساتھ ساتھ نبی رحمت صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ ایسے امور کی نشاندہی فرمائی ہے جو کہ انسان کو عذابِ قبر سے محفوظ رکھنے کا باعث ہیں-
عذابِ قبر سے نجات دلانے والے اعمال:
1 رات کو سونے سے قبل سورۃ الملک کی تلاوت کرنا۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( إِنَّ سُوْرَۃً مِّنَ الْقُرْآنِ: ثَلاَثُوْنَ آیَۃً، شَفَعَتْ لِرَجُلٍ حَتّٰی غُفِرَ لَہُ، وَہِيَ سُوْرَۃُ تَبَارَکَ الَّذِيْ بِیَدِہِ الْمُلْکُ )) [1]
’’بے شک قرآن میں ایک سورت نے، جس کی تیس آیات ہیں ، ایک
[1] سنن الترمذي، رقم الحدیث (۲۸۹۱) سنن أبي داود، رقم الحدیث (۱۴۰۰).