کتاب: سوئے منزل - صفحہ 192
نہیں کیا، اگر آپ اسے مکمل کر چکے ہوتے تو یقینا اس میں داخل ہو جاتے۔‘‘[1]
قارئینِ کرام! گذشتہ بیانات سے عالمِ برزخ کا نقشہ اور اندرون قبر کی ایک جھلک آپ کے سامنے آچکی ہے اور آپ بہ خوبی جان چکے ہیں کہ قبر راحت کدہ، گوشۂ عافیت اور نعیم و سرور کی جگہ بھی ہے، اور قبر قیدِ تنہائی، مصائب و آلام اور عذاب و سزا کی کال کو ٹھڑی بھی ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے:
(( إِنَّ الْمُؤْمِنَ فِيْ قَبْرِہٖ لَفِيْ رَوْضَۃٍ خَضْرَاء )) [2]
’’بے شک مومن کی قبر سر سبز و شاداب باغیچے کی مانند ہوتی ہے۔‘‘
اور سا تھ ہی فرمایا:
(( أَیُّہَا النَّاسُ! إِسْتَعِیْذُوْا بِاللّٰہِ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ، فَإِنَّ عَذَابَ الْقَبْرِ حَقٌّ ))
’’اے لوگو! عذابِ قبر سے اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرو، کیوں کہ عذابِ قبر برحق ہے۔‘‘
نیز فرمایا:
(( إِنَّ ہٰذِہِ الْأمَّۃَ تُبْتَلیٰ فِيْ قُبُوْرِہَا، فَلَوْ لاَ أَنْ لاَّ تَدَافَنُوْا لَدَعَوْتُ اللّٰہَ أَنْ یُّسْمِعَکُمْ مِّنْ عَذَابِ الْقَبْرِ الَّذِيْ أَسْمَعُ مِنْہُ )) [3]
’’بے شک اس امت کے لوگوں کی ان کی قبروں میں آزمایش کی جاتی ہے اور اگر مجھے یہ اندیشہ نہ ہوتا کہ تم فوت شدگان کو دفنانا چھوڑ دو گے تو میں اللہ تعالیٰ سے دعا کرتا کہ وہ تمھیں بھی عذابِ قبر سناتا جسے میں سن رہا ہوں-‘‘
عزیزانِ گرامی! گذشتہ سطور میں ہم معلوم کرچکے ہیں کہ قبر میں اعمالِ صالحہ ہی
[1] صحیح البخاري، کتاب الجنائز، رقم الحدیث (۱۳۸۶، ۷۰۴۷).
[2] رواہ أحمد من حدیث أم المومنین عائشۃ رضی اللّٰہ عنہا ، رقم الحدیث (۲۴۵۶۴) و إسنادہ صحیح.
[3] صحیح مسلم، رقم الحدیث (۲۸۶۷).