کتاب: سوئے منزل - صفحہ 191
آج رات تم نے مجھے بہت گھمایا پھرایا ہے، ذرا بتاؤ تو سہی، جو کچھ ہم نے دیکھا ہے وہ کیا تھا؟ وہ کہنے لگے: ہاں ! اب ہم آپ کو سب تفصیل بتائے دیتے ہیں :
’’وہ شخص جس کی باچھوں کو چیرا (کاٹا) جا رہا تھا وہ دروغ گو شخص تھا، جو ایک جھوٹ بولتا تھا تو لوگ اس کے جھوٹ کو دور دور تک پھیلا دیتے تھے، اسے یہ عذاب قیامت تک دیا جاتا رہے گا، اور جس کا سر کچلا جا رہا تھا، وہ ایساشخص تھا جسے اللہ تعالیٰ نے قرآن سکھلایا تھا، لیکن وہ رات بھر سویا رہتا (اور نفل نماز میں اس کی تلاوت نہیں کیا کرتا تھا)، اور جب دن آتا تو وہ اس پر عمل نہ کرتا، تو اسے بھی یہ عذاب قیامت تک دیا جاتا رہے گا، اور وہ لوگ جنھیں آپ نے ایک تنورمیں جلتے دیکھا تھا وہ بدکار لوگ تھے، اور جس آدمی کو آپ نے نہر میں غوطے کھاتے ہوئے دیکھا تھا وہ سود خور تھا، اور وہ عمر رسیدہ بزرگ جنھیں آپ نے ایک درخت کے نیچے دیکھا تھا وہ حضرت ابراہیم ( علیہ السلام ) تھے، اور ان کے آس پاس لوگوں کی اولاد تھی (یعنی مسلمانوں کی وہ اولادجو بلوغت سے پہلے فوت ہو گئے تھے)، اور وہ شخص جو اس درخت کے قریب کھڑا آگ جلا رہا تھا، وہ (مالک) یعنی جہنم کا داروغہ تھا، اور آپ نے جو پہلاگھردیکھا تھا وہ عام مومنوں کا ٹھکانا تھا، اور یہ گھر جس میں آپ کھڑے ہیں یہ شہدا کا مقام ہے اور میں جبریل ہوں اور یہ میکائیل ہیں اور آپ ذرا اپنا سر اوپر اٹھائیے، میں نے اپناسر اوپر کو اٹھایا تو ایک محل بادلوں کی طرح (یعنی بلندی پر) نظر آیا، انھوں نے کہا: یہ آپ کا گھر ہے، میں نے کہا: مجھے اس میں داخل ہونے کا موقع دیجیے! انھوں نے کہا: ابھی آپ کی عمر باقی ہے جسے آپ نے مکمل