کتاب: سوئے منزل - صفحہ 189
اس کی تعبیربیان فرماتے، اسی طرح ایک دن، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حسبِ معمول یہی سوال کیا تو ہم نے جواب دیا: نہیں ، ہم نے کوئی خواب نہیں دیکھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’لیکن آج رات میں نے ایک خواب دیکھا ہے، میں نے دیکھا کہ دو آدمی میرے پاس آئے، انھوں نے میرے ہاتھوں کو پکڑا، اور مجھے ارضِ مقدسہ کی طرف لے گئے، وہاں میں نے دیکھا کہ ایک شخص بیٹھا ہوا ہے اور ایک آدمی اس کے پاس کھڑا ہوا ہے، جس کے ہاتھ میں ایک کلوب (مڑے ہوئے سرے والی لوہے کی سلاخ) تھی، اسے وہ اس کی ایک باچھ میں داخل کرتا (پھر اسے کھینچ کر) اس کی گدی تک لے جاتا، پھر دوسری باچھ کو بھی اسی طرح کھینچ کر پیچھے گدی تک لے جاتا، اور یوں اس کی دونوں باچھیں اس کی گدی کے پاس مل جاتیں ، پھر اس کی باچھیں اپنی حالت میں واپس آجاتیں ، پھروہ اس کے ساتھ پہلے کی طرح سلوک کرتا، میں نے پوچھا: یہ کیا ہے؟ تو ان دونوں نے کہا: ذرا آگے چلیے۔
تو ہم آگے چلے گئے، یہاں تک کہ ہم نے ایک اور آدمی کو دیکھا جو اپنی گدی کے بل سیدھا لیٹا ہوا تھا، اور ایک آدمی اس کے قریب کھڑا تھا جس کے ہاتھ میں ایک پتھر تھا اور وہ اس کے ساتھ اس کے سر کو کچل رہا تھا، وہ جیسے ہی اسے اس کے سر پر مارتا، پتھرلڑھک جاتا، اور جب تک وہ اسے اٹھا کر واپس آتا اس کا سر پھر سلامت ہو چکا ہوتاتھا اور اپنی اصلی حالت میں واپس آ چکا ہوتا، تو یہ پھر اس کے ساتھ پہلے والا عمل دھراتا، میں نے پوچھا: یہ کیا ہے؟ انھوں نے کہا: ذرا آگے بڑھیے۔
تو ہم آگے چلے گئے، حتی کہ ہم نے تنور کی طرح ایک گڑھا دیکھا، اس کا اوپر والا حصہ تنگ تھا اور نیچے والا وسیع، اس میں آگ جلائی جا رہی تھی،