کتاب: سوئے منزل - صفحہ 188
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی روایت گزر چکی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’بے شک میت کو جب اس کی قبر میں رکھا جاتا ہے، بے شک وہ ان کے جوتوں کی آواز کو سن رہا ہوتا ہے، جبکہ وہ اسے دفنانے کے بعد اپنے اپنے گھروں کو واپس لوٹ رہے ہوتے ہیں ، اور اگر وہ مومن ہو تو نماز اس کے سر کے پاس آجاتی ہے، اور روزے اس کی دائیں جانب، اور زکات اس کی بائیں جانب، اور دوسری نیکیاں مثلاً صدقات، نفل نماز، اور لوگوں پر احسان وغیرہ اس کے پاؤں کے پاس آجاتی ہیں ، تو اس کے چاروں اطراف سے اسے نیکیاں گھیر لیتی ہیں ، اور اس کے پاس کسی چیز کو آنے نہیں دیتیں-۔۔الخ‘‘[1]
ایک دوسری روایت میں ہے:
(( إِنَّ الْمُؤْمِنَ فِيْ قَبْرِہٖ لَفِيْ رَوْضَۃٍ خَضْرَائَ، فَیُرَحَّبُ لَہُ فِيْ قَبْرِہٖ سَبْعِیْنَ ذِرَاعًا، وَیُنَوَّرُ لَہُ کَالْقَمَرِ لَیْلَۃَ الْبَدْرِ )) [2]
’’بے شک مومن اپنی قبر میں ایک سر سبز و شاداب باغیچے میں ہوتا ہے، اس کی قبر کو اس کے لیے ستر ہاتھ تک کھلا کر دیا جاتا ہے، اور اس میں چودھویں رات کے چاند کے نور کی طرح روشنی کر دی جاتی ہے۔‘‘
اور حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ عالمِ برزخ سے متعلق نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں : رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب نمازِ فجرسے فارغ ہوتے تو ہماری طرف متوجہ ہو کر دریافت فرماتے: آج رات تم میں سے کس نے خواب دیکھا ہے؟ اگر کسی نے خواب دیکھا ہوتا تو وہ اسے بیان کردیتا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم
[1] صحیح الترغیب والترہیب للألباني (۳۵۶۱).
[2] مسند أبي یعلی و ابن حبان۔ صحیح الترغیب والترہیب للألباني (۳۵۵۲).