کتاب: سوئے منزل - صفحہ 186
’’اے اللہ! میں عذابِ قبر سے، اور عذابِ جہنم سے، اور زندگی اور موت کے فتنے سے، اور مسیح دجال کے فتنے سے تیری پناہ میں آتا ہوں-‘‘
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم دو قبروں کے پاس سے گزرے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( إِنَّہُمَا لَیُعَذَّبَانِ، وَمَا یُعَذَّبَانِ فِيْ کَبِیْرٍ وَإِنَّہُ لَکَبِیْرٌ، أَمَّا أَحَدُہُمَا فَکَانَ یَمْشِيْ بِالنَّمِیْمَۃِ، وَأَمَّا الْآخَرُ فَکَانَ لاَ یَسْتَنْزِہُ مِنْ بَوْلِہٖ )) [1]
’’ان دونوں کو عذاب دیا جارہا ہے، اور ان کو یہ عذاب (ان کے خیال کے مطابق) کسی بڑے گناہ کی وجہ سے نہیں دیاجا رہا، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ان کا گناہ بڑا ہے، تو ان میں سے ایک تو چغل خوری کیا کرتا تھا، اور دوسرا اپنے پیشاپ سے نہیں بچتا تھا۔‘‘
خادمِ رسولِ مقبول صلی اللہ علیہ وسلم حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( إِنَّ الْعَبْدَ إِذَا وُضِعَ فِيْ قَبْرِہٖ وَتَوَلیّٰ عَنْہُ أَصْحَابُہُ۔ وَإِنَّہُ لَیَسْمَعُ خَفْقَ نِعَالِہِمْ۔ أَتَاہُ مَلَکَانِ فَیُقْعِدَانِہٖ فَیَقُوْلاَنِ: مَا کُنْتَ تَقُوْلُ فِيْ ہٰذَا الرَّجُلِ، لِمُحَمَّدٍ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ؟ فَأَمَّا الْمُؤْمِنُ فَیَقُوْلُ: أَشْہَدُ أَنَّہُ عَبْدُ اللّٰہِ وَرَسُوْلُہُ، فَیُقَالُ لَہُ: انْظُرْ إِلیٰ مَقْعَدِکَ مِنَ النَّارِ قَدْ أَبْدَلَکَ اللّٰہُ بِہٖ مَقْعَدًا مِنَ الْجَنَّۃِ، فَیَرَاہُمَا جَمِیْعًا، وَأَمَّا الْمُنَافِقُ وَالْکَافِرُ فَیُقَالُ لَہُ: مَا کُنْتَ تَقُوْلُ فِيْ ہٰذَا الرَّجُلِ؟ فَیَقُوْلُ: لاَ أَدْرِيْ کُنْتُ أَقُوْلُ مَا یَقُوْلُ النَّاسُ،
[1] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۱۳۷۸) صحیح مسلم، رقم الحدیث (۲۹۲).