کتاب: سوئے منزل - صفحہ 183
عالمِ برزخ: موت سے لے کر قبروں سے دوبارہ زندہ کر کے اٹھائے جانے تک کا عرصہ عالمِ برزخ کہلاتا ہے۔ پسِ دیوار کیا ہے؟اس اندھیر کوٹھڑی میں کوئی کیسے وقت گزارتا ہے؟ کس پہ کیا بیتتی ہے؟ نہ کوئی وہاں سے کبھی واپس آیا نہ کسی نے خبر دی، نہ وہاں کاحال بیان کیا ہے۔ کیوں کہ یہ عالمِ برزخ ہے۔ اور بزرخ کا معنی ’’پردہ‘‘ ہے۔ کون جانے کہ پسِ پردہ کیا ہے؟دنیا میں ایک برزخ ہے آج تک اسے کوئی نہیں معلوم کر سکا۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ مَرَجَ الْبَحْرَيْنِ يَلْتَقِيَانِ (19) بَيْنَهُمَا بَرْزَخٌ لَا يَبْغِيَانِ ﴾ [الرحمن: ۱۹۔ ۲۰] ’’اسی نے دو دریا رواں کیے جو آپس میں ملتے ہیں- دونوں میں ایک (برزخ) آڑ ہے کہ (اس سے) تجاوز نہیں کر سکتے۔‘‘ جب اس ظاہری برزخ، جو حقیقت میں موجود ہے اور دو قسم کے پانیوں (میٹھا اور کھارا) کو آپس میں اختلاط سے روکے ہوئے ہے اس کے بارے میں معلوم نہیں کیا جاسکا کہ اس کی ساخت کیسی ہے؟ یہ کتنا دبیز اور کس قسم کے مواد سے تیار شدہ ہے تو آنکھوں سے او جھل برزخ کے ماوراء کو سوائے علام الغیوب اللہ جل شانہ کے کون جانے؟ اسی لیے تمام مسلمانوں کا عقیدہ ہے کہ عالمِ برزخ کے احوال و معاملات کا تعلق ایمان بالغیب کے سا تھ ہے، یعنی جو کچھ وحیِ الٰہی (یعنی قرآنِ کریم اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامینِ گرامی (حدیث پاک) کے ذریعے ہمیں معلوم ہو گا، اس پر ایمان لانا اور اس کی حقیقت پر یقین رکھنا ہر مسلمان پر فرض ہے، کیوں کہ پسِ مرگ عالمِ برزخ کے احوال معلوم کرنے کا ذریعہ صرف اور صرف وحیِ الٰہی ہے، یعنی قرآن و حدیث۔ اسی لیے جن نفوسِ قدسیہ اور نبیِ رحمت صلی اللہ علیہ وسلم کے شاگردانِ باصفا رضی اللہ عنہم نے الصادق و المصدوق صلی اللہ علیہ وسلم