کتاب: سوئے منزل - صفحہ 179
قبر کو پختہ بنانا اور اس پر کتبہ لگانا: قبر کو پختہ بنانا، اس پر سفیدی کرنا، چراغاں کرنا، عمارت بنانا، یا میت کے نام کی تختی یا اس کے محاسن لکھ کر یا اشعار تحریر کرکے قبر پر کتبہ نصب کرنا جائز نہیں ، اس سے قطعی طور پر اجتناب کرنا چاہیے۔ حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: (( نَہَی رَسُوْ لُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم أَنْ یُجَصَّصَ اْلقَبْرُ، وَأَنْ یُقْعَدَ عَلَیْہِ، وَأَنْ یُبْنٰی عَلَیْہِ أَوْ یُزَادَ عَلَیْہِ، أَوْ یُکْتَبَ عَلَیْہِ )) [1] ’’رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبر کو چونا گچ کرنے(پختہ بنانے)، قبر پر بیٹھنے (مجاور بن کر یا ویسے)، اور اس پر عمارت بنانے یا اس میں اضافہ کرنے اور اس پر کتبے لگانے سے منع فرمایا ہے۔‘‘ اسی طرح پھول یا چادر چڑھانا بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم یا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے ثابت نہیں ہے۔ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( إِنَّ الْمَیِّتَ إِذَا وُضِعَ فِيْ قَبْرِہِ إِنَّہٗ لَیَسْمَعُ خَفْقَ نِعَالِہِمْ حِیْنَ یُوَلُّوْنَ عَنْہُ، فَإِنْ کَانَ مُؤمِنًا کَانَتِ الصَّلَاۃُ عِنْدَ رَأْسِہِ وَکَانَ الصِّیَامُ عَنْ یَمِیْنِہِ وَکَانَتِ الزَّکَاۃُ عَنْ شِمَالِہِ وَکَانَ فِعْلُ الْخَیْرَاتِ مِنَ الصَّدَقَۃِ وَالصِّلَۃِ وَالْمَعْرُوْفِ وَالْإِحْسَانِ إِلَی النَّاسِ عِنْدَ رِجْلَیْہِ، فَیُؤْتٰی مِنْ قِبَلِ رَأسِہِ فَتَقُوْلُ الصَّلاۃُ: مَا قِبَلِيْ مَدْخَلٌ، ثُمَّ یُؤتٰی مِنْ یَمِیْنِہِ فَیَقُوْلُ الصِّیَامُ: مَاقِبَلِيْ مَدْخَلٌ، ثُمَّ یُؤتٰی عَنْ یَّسَارِہِ فَتَقُوْلُ الزَّکَاۃُ: مَا قِبَلِيْ مَدْخَلٌ،
[1] صحیح مسلم، رقم الحدیث (۲۲۸۹) اور سنن ابی داود میں ’’أو یزاد علیہ، أو یکتب علیہ‘‘ کے الفاظ ہیں ۔ (سنن أبي داود، رقم الحدیث (۳۲۲۸) إسنادہ صحیح.