کتاب: سوئے منزل - صفحہ 177
الوداع! اللہ تعالیٰ آپ کی اگلی منزل آسان کرے۔ بس ہم تو یہاں تک ہی سا تھ دے سکتے تھے۔ کہا احباب نے یہ دفن کے وقت کہ ہم کیوں کروہاں کا حال جانیں ؟ لحد تک آپ کی تعظیم کر دی اب آگے آپ کے اعمال جانیں اشکبار آنکھوں اور افسردہ چہروں اور غمگین دلوں کے ساتھ تدفین کے وقت موجود لوگ بھی میت کے لواحقین سے اظہارِ تعزیت کرتے ہوئے رخصت ہو نے لگے، یہ گیا اور وہ بھی گیا، حتی کہ لواحقین بھی شکستہ دلوں اور بوجھل قدموں سے شہرِ خموشاں سے واپس پلٹ آئے…۔ ارے! سبھی واپس پلٹ آئے ہیں ؟ ان کے پاس کون ہے؟ وہ ویرانے میں اکیلے ہی … ؟آہ! الفتِ اہلِ جہاں پہ کیا بھروسا کیجیے جا رہے ہیں ڈال کے مٹی وہ جن پہ ناز تھا رَجَعُوْا وَ تَرَکُوْکَ وَفِيْ التُّرَابِ وَضَعُوْکَ وَلِلْحِسَابِ عَرَضُوْکَ وَلَوْ ظَلُّوْا مَعَکَ مَا نَفَعُوْکَ ’’لوگ آپ کو سپردِ خاک کرکے تنہا چھوڑ کر واپس پلٹ گئے، اور آپ کو حساب اعمال کے لیے پیش کر کے چل دیے۔اور اگر وہ آپ کے سا تھ بھی رہتے تو کسی کام نہ آتے۔‘‘ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿ وَلَقَدْ جِئْتُمُونَا فُرَادَى كَمَا خَلَقْنَاكُمْ أَوَّلَ مَرَّةٍ وَتَرَكْتُمْ مَا خَوَّلْنَاكُمْ وَرَاءَ ظُهُورِكُمْ ﴾ [الأنعام: ۹۴] ’’تم ہمارے پاس اکیلے آئے ہو، جیسا کہ ہم نے تمھیں پہلی بار پیدا کیا