کتاب: سوئے منزل - صفحہ 176
’’رَأَیْتُ قَبْرَ النَّبِیِّ وَ قَبْرَ أَبِيْ بَکْرٍوَعُمَرَ مُسَنَّمًا‘‘[1]
’’میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کی قبروں کو دیکھا کہ وہ کوہان نما تھیں-‘‘
قبر پر مٹی ڈالنے کے بعد اس پر پانی کا چھڑکاؤ مسنون ہے۔ حدیث پاک میں ہے:
(( رَشَّ عَلَی قَبْرِ ابْنِہِ إِبْرَاہِیْمَ الْمَائَ )) [2]
’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے فرزندِ ارجمند حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہ کی قبر پر پانی چھڑکا تھا۔‘‘
دفن سے فراغت کے بعد دعا:
دفن سے فراغت کے بعد قبر کے پاس کھڑے ہو کر میت کے لیے اس کی ثابت قدمی اور مغفرت کے لیے دعا کریں- حضرت عثمان سے مروی ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب میت کو دفن کر کے فارغ ہوتے تو فرمایا کرتے تھے:
(( اِسْتَغْفِرُوْا لِأَخِیْکُمْ وَسَلُوْا اللّٰہَ لَہُ الْتَثْبِیْتَ فَإِنَّہُ الْآنَ یُسْئَلُ )) [3]
’’اپنے بھائی کے لیے بخشش اور ثابت قدمی کی دعاکرو اس وقت اس سے سوالات پوچھے جار ہے ہیں-‘‘
فَثَبِّتْنِيْ عَلَی الْإِیْمَانِ رَبِّيْ وَفِيْ قَبْرِيْ عَلَی رَدِّ السُّؤَالِ
’’ میرے پروردگار! مجھے ایمان پر ثابت قدم رکھنا اور قبر میں سوالات کے صحیح جوابات کی توفیق عطا کرنا۔‘‘
[1] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۱۳۹۰).
[2] السلسلۃ الصحیحۃ، رقم الحدیث (۳۰۴۵).
[3] سنن أبي داود، رقم الحدیث (۳۲۲۳).