کتاب: سوئے منزل - صفحہ 174
اور اسی سے تمھیں دوبارہ نکا لیں گے (یعنی زندہ کرکے اٹھائیں گے)۔‘‘ خاک سے پیدا ہوا تو خاک میں مل جائے گا ہے وہی انجام تیرا جو تیرا آغاز تھا تدفینِ میت: ضرورت کے مطابق دو یا تین شخص قبر میں اتریں اور بہتر ہے کہ وہ نیک اور متقی لوگ ہوں اور میت کو قبر میں اتارنے کا مسنون طریقہ یہ ہے کہ قبر کے پائتانے (قبر کی پاؤں والی جہت) کی طرف سے میت کو قبر میں اتارا جائے۔ قبر کے باہر موجود حضرات بڑی شفقت اور اکرام کے سا تھ میت کو چارپائی پر سے اپنے ہاتھوں پہ اٹھا کر قبر میں موجود افراد کو تھمائیں اور وہ میت کو اپنے ہا تھوں پہ اٹھا کر گھٹنوں کے بل بیٹھ جائیں اور بڑے پُروقار طریقے کے سا تھ یہ دعا پڑھتے ہوئے میت کو لحد میں اتاریں : (( بِسْمِ اللّٰہ وَ بِا للَّہِ وَعَلَی مِلَّۃِ رَسُوْلِ اللّٰہ )) [1] ’’اللہ کا نام لے کر اور اسی کی رحمت پر بھروسا کرتے ہوئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت اور طریقے پر اس میت کو لحد میں اتار رہے ہیں-‘‘ میت کو قبلے کی طرف متوجہ کر کے، یعنی اس کا چہرہ دائیں پہلو کی طرف قدرے مائل کر کے لحد میں لٹا دیں اور کفن کے بند کھول دیں- اور پھر کچی اینٹوں سے لحد کو اچھی طرح بند کر دیں اور دراڑوں میں گیلی مٹی بھر دیں ، جیسا کہ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے مرض الموت میں وصیت فرمائی تھی: ’’اِلْحَدُوْا لِيْ لَحْدًا وَ انْصِبُوْا عَليَّ اللَّبِنَ نَصْبًا کَمَا صُنِعَ بِرَسُوْلِ اللّٰہ ‘‘[2]
[1] سنن أبي داود، رقم الحدیث (۳۲۲۱) المستدرک للحاکم (۱۳۷۲) بسند حسن. [2] صحیح مسلم، رقم الحدیث (۹۶۶).