کتاب: سوئے منزل - صفحہ 173
کیا اور آرام کے لیے نیا بستر بچھا کر دیا، لیکن میں نے ساری رات آنکھوں میں گزار دی، تارے گنتا رہا، کروٹیں بدلتا رہا، رات بھر نیند نہیں آئی، کیوں کہ مجھے دوسری جگہ پر نیند نہیں آتی۔ سوچتا ہوں ! جب پرائے بستر پر نیند نہیں آتی تو قبر میں پہلی رات…؟
إِنِّيْ أَبُثُّکَ مِنْ حَدِیْثِيْ وَالْحَدِیْثُ لَہُ شَجُونٌ
فَارَقْتُ مَوْضِعَ مَرْقَدِيْ یَوْماً فَفَارَقَنِيْ السُّکُوْنُ
قُلْ لِيْ فَأَوَّلُ لَیْلَۃٍ فِيْ الْقَبْرِ کَیْفَ تُرَی أَکُوْنُ
’’میں تمھیں اپنا دکھڑا سنانا چاہتا ہوں ، میری داستان غم میں ڈوبی ہوئی ہے۔ میں ایک دن اپنی آرام گاہ کے علاوہ دوسری جگہ پہ لیٹا تو آرام و سکون مجھ سے جدا ہو گیا، اللہ کے لیے مجھے بتائیے کہ قبر میں میری پہلی رات کیسے گزرے گی؟‘‘
اسی لیے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس گھر میں آنے سے پہلے ہمیں تیاری کرنے کی ترغیب دلائی ہے۔حضرت البراء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم ایک جنازے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم قبر کے کنارے پر بیٹھے رو رہے تھے، اور اتنے روئے کہ آنسؤوں سے آپ کے نیچے مٹی تر ہو گئی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( یَا إِخْوَانِيْ! لِمِثْلِ ہَذَا فَأَعِدُّوْا )) [1]
’’میرے بھائیو! اس جیسے گھرکے لیے خوب تیاری کر رکھو۔‘‘
نمازِ جنازہ اداکرنے کے بعد میت کو اس کے نئے مکان (قبر) میں منتقل کیا جائے گا۔ آہ!
﴿ مِنْهَا خَلَقْنَاكُمْ وَفِيهَا نُعِيدُكُمْ وَمِنْهَا نُخْرِجُكُمْ تَارَةً أُخْرَى ﴾ [طہ: ۵۵]
’’اسی زمین سے ہم نے تم کو پیدا کیا ہے، اور اسی میں تم کو لوٹائیں گے
[1] سنن ابن ماجہ، رقم الحدیث (۴۱۹۵).