کتاب: سوئے منزل - صفحہ 172
ہے۔ اسی لیے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: (( اَللَّحْدُ لَنَا وَالشَّقُّ لِغَیْرِنَا )) [1] ’’لحد ہمارا (اہلِ مدینہ) کا طریقہ ہے اور ’’اَلشَّق‘‘ دوسرے لوگوں (اہلِ مکہ) کا طریقہ ہے۔‘‘ دونوں طریقے جائز ہیں ، لیکن ’’لحد‘‘ افضل ہے اور اللہ تعالیٰ نے اپنے حبیب ِمکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے بھی ’’لحد‘‘ والی قبر کوہی پسند کیا ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبر کو گہری اور کشادہ بنانے کا حکم دیا ہے۔[2] عمومی طور پر بڑی قبر کا سائز اس طرح رکھا جاتا ہے: طول (لمبائی) ۲۰۰ سم، عرض (چوڑائی) ۷۵ سم اور عمق (گہرائی) ۱۳۰ سم اور لحد کی گہرائی ۵۵ سم اور چوڑائی ۵۰ سم یعنی لحد کے علاوہ باقی قبر کی چوڑائی ۲۵ سم اور لحد سمیت ۷۵ سم ہوگی۔ نیز میت کے جسم کے حجم کے برابر اس میں کمی اور زیادتی کی جائے گی۔[3] قبر تیار ہو چکی ہے: بس یہی قبر ہے؟ یہ کیسی تیاری ہے؟ کوئی ہوا اور روشنی کا انتظام نہیں اور تو اور نیچے کوئی بستر بھی نہیں اور سر کے نیچے تکیہ بھی نہیں ؟ جی ہاں ! یہی قبر ہے اور اس کے یہی انتظامات ہوتے ہیں- آغوشِ لحد میں جب سونا ہوگا بجز خاک نہ تکیہ نہ بچھونا ہوگا میری تو عادت ہے کہ مجھے اپنے بستر کے علاوہ دوسری جگہ پہ نیند نہیں آتی۔ ایک روز مجھے اپنے عزیزوں کے ہاں رات بسر کرنا پڑی، میزبانوں نے میرا بڑا اکرام و احترام
[1] سنن أبي داود، رقم الحدیث (۳۲۱۰). [2] سنن أبي داود، رقم الحدیث (۳۲۱۷). [3] الوجازۃ (ص: ۹۸).