کتاب: سوئے منزل - صفحہ 169
آنکھوں سے تو نے اپنی کتنے جنازے دیکھے
ہاتھوں سے تونے اپنے دفنائے کتنے مردے
انجام سے تو اپنے، کیوں اتنا بے خبر ہے
دنیا کے اے مسافر! منزل تیری قبر ہے
مخمل پہ سونے والے مٹی میں سو رہے ہیں
شاہ و گدا وہاں پر سب ایک ہو رہے ہیں
دونوں ہوئے برابر یہ موت کا اثر ہے
دنیا کے اے مسافر! منزل تیری قبر ہے
مٹی کے پتلے تم کو مٹی میں ہے سمانا
اک دن یہاں تو آیا اک دن یہاں سے جانا
رہنا نہیں یہاں پر جاری تیرا سفر ہے
دنیا کے اے مسافر! منزل تیری قبر ہے
قبر کیا ہے؟ مرنے کے بعد قیامت تک (عالمِ برزخ میں ) کسی کا جسم جہاں بھی ہوگا وہی اس کی قبر ہے۔اور اس کا مظہر زمین میں کھودے جانے والے وہ گڑھے ہیں جو بہ نگاہ عبرت دیکھنے والوں کو دعوتِ فکر دے رہے ہیں :
قبر کے چوکھٹے خالی ہیں انھیں مت بھولو
نہ جانے کب، کونسی تصویر سجا دی جائے
قبر کیا ہے؟ یہ گوشۂ عافیت ہے یا قیدِ تنہائی ہے، یہ راحت کدہ ہے یا کال کوٹھڑی ہے، یہ باغیچۂ جنت ہے یا آگ کی کھائی ہے۔ اَللّٰہُمَّ اجْعَلْ قُبُوْرَنَا رَوْضَاتٍ مِنْ رِیَاضِ الْجَنَّۃِ۔
کیا قبر میں دفن ہونے کے بعد میت کا جسدِ خاکی خاک میں مل جائے گا اور