کتاب: سوئے منزل - صفحہ 167
نہیں ، وہ عمل مردود (اللہ تعالیٰ کے ہاں ناقابلِ قبول) ہے۔‘‘ عزیزانِ گرامی: آپ حج یا عمرہ کے لیے گئے ہوں گے، وہاں حرمین شریفین میں تقریباً ہر نماز کے بعد کسی نہ کسی میت کی نمازِ جنازہ ادا کی جاتی ہے۔ کیا وہاں کبھی آپ نے لو گوں کو نمازِ جنازہ کے بعدہاتھ اٹھا کر دعا کرتے دیکھا؟ کویت میں مقیم حضرات! آپ کویت کے معروف قبرستان (مقبرہ صیلبیخات) میں بارہا نمازِ جنازہ میں شریک ہوئے ہوں گے، کیا آپ نے یہاں یہ رواج دیکھا ہے؟ لہٰذا جو لوگ یہ عمل کرتے ہیں ، آپ ان سے اس کی دلیل طلب کرنے میں حق بجانب ہیں کہ کیا قرآن و حدیث سے یہ عمل (یعنی نمازِ جنازہ کے فوراً بعد ہاتھ اٹھا کر دعا کرنا) ثابت ہے؟ اگر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسے کیا ہے اور باسند صحیح یہ عمل آپ سے ثابت ہے تو سرِ تسلیم خم ہے اور اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں تو ہمیں بھی اس سے گریز کرنا چاہیے، کیوں کہ ہمیں حکم ہے: ﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللّٰہَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَلَا تُبْطِلُوا أَعْمَالَكُمْ ﴾ [محمد: ۳۳] ’’اے ایمان والو! اللہ کا ارشاد مانو اور پیغمبر( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی فرماں برداری کرو اور اپنے اعمال کو ضائع نہ کرو۔‘‘ یعنی عمل وہی قابلِ قبول ہوگا جو اللہ تعالیٰ کے حکم اور نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کے مطابق ہو گا۔ نئی منزل نیا مکان: نمازِ جنازہ ادا کرنے کے بعد اب اس مہمان عزیز از جان کو کس کے ہاں ٹھہرایا جائے؟ اس بے روح جسم کو کہاں رکھا جائے؟ اس جسدِ خاکی کا کیا کیا جائے؟ اس کا مسکن کہاں ہوگا؟