کتاب: سوئے منزل - صفحہ 165
زبان میں ادا کرتالیکن نیت ہر کوئی اپنی زبان میں کرتا ہے۔ اس کا بنیادی سبب یہی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز کے لیے زبان سے بول کر نیت کرنا ثابت نہیں ہے۔ اسی لیے فقہا نے زبان سے بول کر نیت کرنے کو بدعت قرار دیا ہے۔ لہٰذا جب آپ وضو کرکے نماز ادا کرنے کی غرض سے قبلہ ر و ہو کر کھڑے ہو گئے تو آپ کے دل میں جو ارادہ ہے، وہی نیت ہے۔ قارئینِ کرام! چند امور ایسے ہیں ، جن کے بارے میں تلاش بسیار کے باوجود مجھے کوئی صحیح حدیث نہیں مل سکی۔ علمائے کرام سے بھی استفسار کیا، لیکن مسئلہ حل نہیں ہو سکا، ان امور میں سے بطور مثال: 1 نماز کی زبانی نیت کرنا۔ 2 نمازِ جنازہ کی ثنا میں ’’جل ثناؤک‘‘ کا اضافہ۔ 3 روزے کی نیت ’’وبصوم غد نویت من شہر رمضان‘‘ 4 قبر پر اذان دینا۔ 5 وتروں کی تیسری رکعت میں دعا کرنے سے پہلے اللہ اکبر کہہ کر ہاتھ اٹھاکرباندھ لینا اور پھر دعا پڑھنا۔ 6 میت کی رسمِ قل، تیجا، ساتواں ، دسواں اور چالیسواں وغیرہ کرنے کے بارے کوئی حدیث پاک مستند کتبِ حدیث میں موجود نہیں جو کہ نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہو اور اسی طرح دیگر کئی امور ہیں- سوال: کیا نمازِ جنازہ سے سلام پھیرنے کے فوراً بعد ہا تھ اٹھا کر دعا کرنا مسنون ہے؟ جواب: نمازِ جنازہ سے سلام پھیرنے کے فوراً بعد ہا تھ اٹھا کر دعا کرنانبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں ہے۔ اور جہاں تک حدیث پاک میں ہے: (( إِذَا صَلَّیْتُمْ عَلَی الْمَیِّتِ فَأَخْلِصُوْا لَہٗ الدُّعَائَ )) کا تعلق ہے تو اس کا مطلب با لکل واضح