کتاب: سوئے منزل - صفحہ 163
موت اس کی ہے کرے جس پہ زمانہ افسوس
یوں تو آئے ہیں سبھی دنیا میں مرنے کے لیے
وَلَدَتْکَ اُمُّکَ یَا ابْنَ آدَمَ بَاکِیاً
وَالنَّاسُ حَوْلَکَ یَضْحَکُوْنَ سُرُوْراً
فَاعْمَلْ لِنَفْسِکَ أَنْ تَکُوْنَ إِذَا بَکَوْا
لِیَوْمِ مَوْتِکَ ضَاحِکاً مَسْرُوْراً
’’اے انسان! جب تیری والدہ نے تجھے جنم دیا اس دوران میں تو رو رہا تھا اور تیرے گرد و پیش لوگ (تیری ولادت پر) شاداں و فرحاں تھے۔ (اب مزہ تب ہے) کہ تو دنیا میں رہ کر ایسا کردار پیش کرے کہ دمِ واپسیں تیرے چہرے پر تبسم کھیل رہا ہو اور تو شاداں و فرحاں ہو اور تیرے اقرباء و احباب (تیرے فراق میں ) غمزدہ وگریہ کناں ہوں-‘‘
یاد داری کہ وقت زادن تو ہمہ خنداں بودند و تو گریاں
آں چناں زی کہ وقت مردن تو ہمہ گریاں بوند و تو خنداں
اور بہ زبانِ پنجابی:
دنیا اتے رکھ فقیرا اِنج دا بیہن کھلوون
کول ہویں تے ہسن لوکیں ، ٹر جاویں تے روون
چند توجہ طلب امور:
سوال: کیا نمازِ جنازہ کی نیت کے بارے میں کوئی مخصوص الفاظ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہیں ؟
جواب: جہاں تک نیت کا تعلق ہے تو اس کے بغیر کوئی عبادت قبول نہیں ہوتی۔ ارشادِ نبوی ہے: