کتاب: سوئے منزل - صفحہ 161
بجا کہے جسے عالم اسے بجا سمجھو زبانِ خلق کو نقار ہ خدا سمجھو حدیث پاک کے الفاظ سے ہی ظاہر ہے کہ کیسے لوگوں کی گواہی کن لوگوں کے حق میں معتبر ہے۔ بخاری شریف میں واضح الفاظ ہیں : (( شَھَادَۃُ الْقَوْمِ‘ اَلْمُؤْمِنُوْنَ شُہَدَائُ اللّٰہِ فِيْ الْأَرْضِ )) [1] صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی طرح کے مومن و موحد اور اہلِ صلاح و تقویٰ کی گواہی معتبر ہوتی ہے اور وہ یقینا صحیح العقیدہ اور نیک لوگوں کے حق میں ہی شہادتِ حق دیتے ہیں-(اللہ تعالیٰ سب کو مومنین و موحدین اور متقی و صالحین کی نیک شہادت اور گواہی نصیب کرے۔ آمین!) بارے دنیا میں رہو، غم زدہ یا شاد رہو ایسا کچھ کرکے چلو کہ یہاں بہت یاد رہو دنیا سے رخصت ہونے والوں کی دو ہی قسمیں ہیں : یا دلوں کے جانی، یا روگِ زندگانی۔ یا محبوبِ خلائق یادھرتی پر ناروا بوجھ۔ یا لوگوں کی محبتوں کا مرکز یا نفرتوں کا منبع۔ بقول مصری شاعر شوقی: ؎ اَلنَّاسُ صِنْفَانِ: مَوْتٰی فِيْ حَیَاتِہِمْ وَآخَرُوْنَ بِبَطْنِ الْأَرْضِ أَحْیَائٌ سانسوں کے سلسلے کو نہ دو زندگی کا نام جینے کے باوجود بھی کچھ لوگ مر گئے حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( إِنَّ ہٰذَا الْخَیْرَ خَزَائِنُ وَ لِتِلْکَ الْخَزَائِنِ مَفَاتِیْحُ، فَطُوْبٰی لِعَبْدٍ جَعَلَہٗ اللّٰہُ عَزَّوَجَلَّ مِفْتَاحًا لِلْخَیْرِ مِغْلاَقاً لِلْشَّرِّ وَ وَیْلٌ
[1] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۲۶۴۲).