کتاب: سوئے منزل - صفحہ 160
تودۂ خاک کو مت جانیو! تربت مری
میرا مرقد میرے احباب کے سینے ہوں گے
میت کے حق میں گواہی:
اور حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دفعہ ایک جنازہ گزرا اور لوگوں (صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ) نے اس میت کا ذکرِ خیر کیا، تو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے (ذکرِ خیر سن کر) فرمایا: ’’لازم ہوگئی، لازم ہوگئی، لازم ہوگئی۔‘‘ پھر ایک اور جنازہ گزرا تو لوگوں نے اس کے بارے میں نا پسندیدہ جذبات کا اظہار کیا تو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے (سن کر) فرمایا: ’’واجب ہوگئی، واجب ہوگئی، واجب ہوگئی۔‘‘ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے عرض کی: (اے اللہ کے حبیب صلی اللہ علیہ وسلم !) آپ پر میرے ماں باپ قربان ہوں ، ایک جنازہ گزرا اور لوگوں نے اس کی تعریف و تحسین کی اور آپ نے فرمایا: ’’لازم ہو گئی، لازم ہو گئی، لازم ہو گئی‘‘ پھر دوسرا جنازہ گزرا تو لوگوں نے اس کے بارے میں نا پسندیدہ اور برے تاثرات بیان کیے اور آپ نے اس کے بارے میں بھی یہی فرمایا: ’’واجب ہو گئی، واجب ہوگئی، واجب ہوگئی؟‘‘ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( مَنْ أَثْنَیْتُمْ عَلَیْہِ خَیْراً وَجَبَتْ لَہُ الْجَنَّۃُ وَمَنْ أَثْنَیْتُمْ عَلَیْہِ شَرًّا وَجَبَتْ لَہُ النَّارُ‘ أَنْتُمْ شُہَدَائُ اللّٰہ فِيْ الْأَرْضِْ، أَنْتُمْ شُہَدَائُ اللّٰہ فِيْ الأَْرْضِ، أَنْتُمْ شُہَدَائُ اللّٰہ فِيْ الْأَرْضِ )) [1]
’’جس میت کا آپ نے ذکرِ خیر کیا، اس کے لیے جنت لازم ہو گئی اور جس کے بارے میں آپ لوگوں نے برے تاثرات کا اظہار کیا، اس پر جہنم واجب ہو گئی، کیوں کہ تم زمین پر اللہ کے گواہ ہوآپ نے تین بار یہ الفاظ دہرائے۔‘‘
[1] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۱۳۶۷) صحیح مسلم، رقم الحدیث (۲۲۴۳).