کتاب: سوئے منزل - صفحہ 156
سینے پہ باندھ لیں اور درودِ ابراہیمی پڑھیں :
(( اَللّٰھُمَّ صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَعَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ کَمَا صَلَّیْتَ عَلٰی إِبْرَاھِیْمَ وَعَلٰی آلِ إِبْرَاھِیْمَ إِنَّکَ حَمِیْدٌ مَجِیْد ۰ اَللّٰہُمَّ بَارِکْ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّ عَلٰی آلِ مُحَمَّدٍ کَمَا بَارَکْتَ عَلٰی إِبْرَاھِیْمَ وَ عَلٰی آلِ إِبْرَاھِیْمَ إِنَّکَ حَمِیْدٌ مَجِیْد )) [1]
’’اے اللہ! رحمت فرما حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر اور آپ کی آل پر، جس طرح تو نے رحمت فرمائی حضرت ابراہیم علیہ السلام اور آپ کی آل پر، بے شک تو تعریف کیا گیا اور بزرگی والاہے۔ اے اللہ! تو برکت نازل فرما حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر اور آپ کی آل پر، جیسا تو نے برکت فرمائی حضرت ابراہیم علیہ السلام اور ان کی آل پر، بے شک تو تعریف کیا گیا اور بزرگی والا ہے۔‘‘
تیسری تکبیر:
یعنی ’’اللّٰہ أکبر‘‘ کہہ کر دو نوں ہا تھ کندھوں کے برابر تک اٹھائیں اور پھر سینے پہ باندھ لیں اور میت کے لیے مغفرت کی دعا کریں-
قارئینِ کرام! رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے:
(( إِذَا صَلَّیْتُمْ عَلَی الْمَیِّتِ فَأَخْلِصُوْا لَہٗ الدُّعَائَ )) [2]
’’جب کسی مسلمان میت کی نمازِ جنازہ اداکرو تو اس میں میت کے لیے خلوص اور صدقِ دل سے مغفرت اور بخشش کے لیے دعا کرو۔‘‘
خلوص کے سا تھ دعا تو وہی کرے گا، جسے نمازِ جنازہ کی دعائیں زبانی یاد ہوں گی۔ تو کیا ہم اپنے فوت شدگان کے سا تھ مخلص ہیں …؟
[1] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۳۳۷۰).
[2] سنن أبي داود، رقم الحدیث (۳۲۰۱).