کتاب: سوئے منزل - صفحہ 154
نمازِ جنازہ کا مسنون طریقہ تکبیرات: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عام طور پر نمازِ جنازہ کے لیے چار تکبیرات کہا کرتے تھے۔ حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے: (( أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ نَعَی النَّجَاشِيَّ فِيْ الْیَوْمِ الَّذِيْ مَاتَ فِیْہِ وَخَرَجَ بِہِمْ إِلَی الْمُصَلّٰی، فَصَفَّ بِہِمْ وَ کَبَّرَ عَلَیْہِ أَرْبَعَ تَکْبِیْرَاتٍ )) [1] ’’جس روز حبشہ کا بادشاہ (اصحمہ) نجاشی فوت ہوا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کو اطلاع کی اور انھیں سا تھ لے کرجنازہ گاہ میں گئے۔ جہاں آپ نے صفیں بنوائیں اور چار تکبیرات کے ساتھ نجاشی کی (غائبانہ) نمازِ جنازہ پڑھائی۔‘‘ پہلی تکبیر: (یعنی اللہ اکبر کہہ کر دو نوں ہا تھ کندھوں کے برابر تک اٹھائیں اور پھر سینے پہ باندھ لیں )، جیسا کہ حدیث پاک میں ہے: (( کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ یَضَعُ یَدَہ الْیُمْنٰی عَلَی یَدِہِ الْیُسْرَیٰ، ثُمَّ یَشُدُّ بَیْنَہُمَا عَلَی صَدْرِہِ وَہُوَ فِيْ الصَّلاۃِ )) [2] ’’رسول اکرم نماز میں دایاں ہاتھ بائیں کے اوپر رکھ کر اپنے سینۂ اطہرپر با ندھا کرتے تھے۔‘‘
[1] صحیح البخاري مع الفتح (۳/ ۲۶۰، رقم الحدیث (۱۳۳۳). [2] سنن أبي داود، رقم الحدیث (۷۵۹).