کتاب: سوئے منزل - صفحہ 153
اپنے اساتذۂ کرام شیوخ الحدیث یا اپنے سے بڑی عمر کے اصحابِ علم و تقویٰ کی موجودگی میں خود کو ترجیح دینا آخر کس بنیاد پر ہوتا ہے؟ کیا یہ خود کو اس مقصد کے لیے پیش کرنے والے حضراتِ علم و تقویٰ کے لحاظ سے دوسروں کی نسبت خود کو اس کام کے لیے زیادہ اہل اور موزوں خیال کرتے ہیں یا کوئی اور سبب ہے؟ نمازِ جنازہ کے لیے صفیں بنائی جا رہی ہیں- امام صاحب فرما رہے ہیں : ’’سَوُّوْا صُفُوْفَکُمْ‘‘ ’’صفیں درست کر لیجیے۔‘‘ نمازِ جنازہ کے لیے صف بندی: حضرات! صفیں درست کر لیجیے! پاؤں کے سا تھ پاؤں اور کندھوں کے سا تھ کندھے ملا کر صفیں سیدھی بنائیں- بہتر ہے کہ صفیں طاق تعداد میں ہوں ، یعنی ایک یا تین یا پانچ… امام صاحب جنازہ پڑھانے کے لیے آگے بڑھتے ہیں- حضرات نمازِ جنازہ کا طریقہ سماعت فرمائیں …… بھئی! یہ امام صاحب کیا فرما رہے ہیں ؟ کیا ان لوگوں کو نمازِ جنازہ کا طریقہ نہیں آتا؟ کیا یہ آج پہلی مرتبہ کسی جنازے میں شریک ہوئے ہیں ؟ بہرحال نمازِ جنازہ کا مسنون طریقہ بتایا جاتا ہے … ٭ نمازِ جنازہ کے لیے باقی نمازوں کی طرح وضو اور استقبالِ قبلہ شرط ہے۔ ٭ نمازِ جنازہ کے لیے اذان و اقامت مشروع نہیں اور نہ ہی اس میں رکوع و سجود ہیں- ٭ میت اگر کسی مرد کی ہو توامام صاحب کو اس کے سر کے برابر اور اگر کسی عورت کی میت تو اس کے درمیان میں کھڑا ہونا چاہیے۔ ٭ باقی نمازوں کی طرح نمازِ جنازہ کی بھی دل میں نیت کی جائے۔ ٭ نمازِ جنازہ جہری (بلند آواز) سے یا سری (آہستہ) دونوں طرح مسنون ہے۔