کتاب: سوئے منزل - صفحہ 149
کرسکیں (یعنی ان کو نمازِ جنازہ کی دعائیں بھی یاد ہوں اور ان کا مفہوم بھی معلوم ہو) ایسے ہی لوگوں کی سفارش اللہ تعالیٰ قبول کرتاہے؟ جلیل القدر صحابیہ ربیع بنت معوذ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( إِذَا صَلَّوا عَلَی جَنَازَۃٍ وَ أَثْنَوْا خَیْرًا یَقُوْلُ الرَّبُّ عَزَّوَجَلَّ: أَجَزْتُ شَہَادَتَہُمْ فِیْمَا یَعْلَمُوْنَ وَ أَغْفِرُ لَہُ مَا لاَ یَعْلَمُوْنَ )) [1] ’’جب مسلمان کسی میت کی نمازِ جنازہ اداکر تے اور اس کا ذکر خیر کرتے ہیں تو اللہ عزوجل فرماتے ہیں : (اس میت کے متعلق) جو کچھ یہ لوگ جانتے ہیں ، میں نے اس کے بارے میں ان کی گواہی قبول کرلی اور جو (میں جانتا ہوں ) یہ لوگ نہیں جانتے میں وہ بھی معاف کرتا ہوں-‘‘ بھئی! یہ لوگ جو نمازِ جنازہ اداکرنے کے لیے جمع ہیں کیا سبھی کو نمازِ جنازہ کی دعائیں یاد ہیں ؟ اگر نہیں تو پھر یہ کیا سفارش کریں گے؟ پھر یہ کس لیے آئے ہیں ؟ اگر سفارش کرنے والا کسی کے ہاں جاکر اپنا مدعا ہی بیان نہ کر پائے تو وہ سفارشی کیسا؟ اس نے کیا میت کا حق ادا کیا؟ کاش! ہمیں ان مسنون دعاؤں کے مطالب و معانی معلوم ہوں جو ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے امتیوں کی نمازِ جنازہ میں پڑھا کرتے تھے۔ آئیے! ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے شاگردِ رشید اور صحابیِ جلیل حضرت عوف بن مالک رضی اللہ عنہ کا بیان سنتے ہیں- فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صحابی کی نمازِ جنازہ پڑھائی تو میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سن کر اس دعا کو یاد کر لیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی: ’’ اَللّٰھُمَّ اغْفِرْ لَہٗ وَارْحَمْہٗ وَعَافِہٖ وَاعْفُ عَنْہٗ، وَأَکْرِمْ نُزُلَہٗ وَوَسِّعْ مُدْخَلَہٗ، وَاغْسِلْہٗ بِالْمَائِ وَالثَّلْجِ وَالْبَرَدِ، وَنَقِّہٖ مِنَ
[1] السلسلۃ الصحیحۃ للألباني، رقم الحدیث (۱۳۶۴).