کتاب: سوئے منزل - صفحہ 147
فراغت حاصل کرلی جائے تو ایسا شخص دوقیراط کے برابر ثواب لے کر پلٹتا ہے اور ایک قیراط احدپہاڑکے برابر ہے اور جوشخص صرف نمازِ جنازہ ادا کرنے کے بعد واپس پلٹ جاتاہے اسے ایک قیراط کے برابر ثواب ملتا ہے۔‘‘
اللہ اکبر! ’’رحمتِ حق بہانہ می جوئید‘‘ اپنے بندے کے لیے دعائے مغفرت کرنے اور اسے آغوشِ لحد میں لٹانے والوں پر رب رحیم و کریم کس قدر مہربان ہے کہ فرض انھوں نے اپنا ادا کیا اور مولائے کریم سے اجرِ جزیل بھی حاصل کیا۔
قارئینِ کرام! امام بخاری رحمہ اللہ نے مذکورہ حدیث کو اپنی مایۂ ناز کتاب (بخاری شریف) کی کتاب الایمان میں (باب: اتباع الجنائز من الإیمان) کے تحت ذکر کیا ہے۔
حدیث پاک میں مذکورہ ثواب کے حصول کے لیے دو شرطیں بیان کی گئی ہیں :
1 ’’ إِیْمَانًا‘‘ یعنی نمازِ جنازہ ادا کرنے والا مؤحد اور صحیح العقیدہ ہو اور اسے اپنا فرض سمجھے کہ یہ اللہ تعالیٰ کا حکم اور مرنے والے مسلمان کا مجھ پر حق ہے، جیسا کہ آیندہ حدیث میں وضاحت موجود ہے۔
2 ’’ اِحْتِسَابًا‘‘ نمازِ جنازہ میں شرکت اللہ کی رضا کے لیے ہو، یعنی لوگوں کی دیکھا دیکھی یا منہ رکھنی اور محض رواداری کے لیے یا برادری اور وسیب کے طور پر یا کسی دیگر دنیوی یا سیاسی مقاصد کے لیے نہ ہو۔
نمازِ جنازہ کیا ہے؟:
امام ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں :
’’نمازِ جنازہ کا مقصد میت کے لیے دعا ہے۔‘‘[1]
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
[1] زاد المعاد (۱/ ۵۰۵).