کتاب: سوئے منزل - صفحہ 146
بخشش و مغفرت کے لیے سفارشی بن کے آئے ہیں-
اچھا! تو اب ان کی نمازِ جنازہ ادا کی جائے گی؟ اللہ اکبر! ابھی کل کی بات ہے کہ جب یہ پیدا ہوئے تھے تو مولوی صاحب نے ان کے کان میں اذان کہی تھی اور اب … بس یہی کچھ؟ انسان کے پاس اتنا ہی وقت ہے؟
أَذَانُ الْمَرئِ حِیْنَ الطِّفْلُ یَأْتِیْ وَتَأْخِیْرُ الصَّلاَۃِ إِلَی الْمَمَاتِ
دَلِیْلٌ أَنَّ مَحْیَاہُ یَسِیْر کَمَا بَیْنَ الْأَذَانِ إِلَی الصَّلَاۃِ
آتے ہوئے اذاں ہوئی، جاتے ہوئے نماز
اتنے قلیل وقت میں آئے اور چل دیے
نمازِ جنازہ ادا کرنے کا اجر و ثواب:
مسلمان میت کی نمازِ جنازہ ادا کرنا میت کا زندہ مسلمانوں پر حق ہے اور یہ فرضِ کفایہ ہے۔ (یعنی اگر کچھ مسلمان اداکردیں توسب سے فرضیت ساقط ہو جائے گی اور اگر کوئی بھی ادا نہ کرے تو تمام لوگ گناہ گار ہوں گے)۔ حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( مَنِ اتَّبَعَ جَنَازَۃَ مُسْلِمٍ إِیْمَانًا وَاحْتِسَابًا حَتَّی یُصَلَّی عَلَیْہَا وَیُفْرَغَ مِنْ دَفْنِہَا فَإِنَّہٗ یَرْجِعُ مِنَ الْأَجْرِ بِقِیْرَاطَیْنِ کُلُّ قِیْرَاطٍ مِثْلُ اُحُدٍ، وَمَنْ صَلَّی عَلَیْہَاثُمَّ رَجَعَ قَبْلَ أنْ تُدْفَنَ فَإِنَّہٗ یَرْجِعُ بقِیْرَاطٍ )) [1]
’’جوشخص کسی مسلمان کے جنازے میں اسے اپنے ایمان کا حصہ خیال کرتے ہوئے اور اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے شرکت کرتا ہے اور وہاں پہ موجود رہتا ہے حتی کہ اس کی نمازِ جنازہ ادا ہو جائے اور اس کے دفن سے
[1] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۴۵) صحیح مسلم، رقم الحدیث (۹۴۵).