کتاب: سوئے منزل - صفحہ 143
حضرات! جنازہ تیار ہے: ذرا جلدی کیجیے! چلو بھئی! چارپائی اٹھائیے، دفن کرنے میں بلاو جہ تاخیر مناسب نہیں ، کیوں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: (( أَسْرِعُوْا بِالْجَنَازَۃِ فَإِنْ تَکُ صَالِحَۃً فَخَیْرٌ تُقَدِّمُوْنَہَا إِلَیْہِ وَإِنْ تَکُ سِوَی ذَلِکَ فَشَرٌّ تَضَعُوْنَہٗ عَنْ رِقَابِکُمْ )) [1] ’’جنازے کو جلدی لے کر چلو، کیوں کہ اگر میت نیک ہے تو اسے بھلائی کی طرف جلدی پہنچاؤ‘ بصورت دیگر اس ناروا بوجھ کو اپنے کندھوں سے جلدی اتار پھینکو۔‘‘ سوئے مرقد: قبرستان کی طرف لے جاتے وقت میت کا سر آگے ہونا چاہیے، یعنی جس طرف کو اسے لے جایا جارہا ہے۔ اور جنازے کے سا تھ خاموشی اور میت کے احترام کو ملحوظ رکھتے ہوئے چلنا چاہیے، کیوں کہ جنازہ لے جاتے وقت آواز بلند کرنا یا بلند آواز سے کچھ پڑھنا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یا آپ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سے ثابت نہیں ہے، بلکہ فقہ حنفیہ کی معتبر کتب میں تو یہاں تک لکھا ہے: ’’جنازے کے ساتھ چپ چاپ چلنا چاہیے، کوئی کلمہ یا کوئی دعا، یا قرآنِ مجید با آواز بلند پڑھتے ہوئے نہیں چلنا چاہیے۔‘‘[2] نیز جنازے کے ساتھ آگے، پیچھے یا دائیں اور بائیں ہرطرف چلنا جائز ہے، لیکن جنازے کے سا تھ ساتھ رہنا چاہیے، اور جنازے کے ساتھ چلنے والوں کو چارپائی زمین پر رکھنے سے پہلے نہیں بیٹھنا چاہیے۔ اور جو لوگ پہلے سے وہاں موجود
[1] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۱۳۱۵) صحیح مسلم، رقم الحدیث (۲۲۲۹). [2] در مختار مع رد المحتار (۲/ ۲۳۳).