کتاب: سوئے منزل - صفحہ 142
وَاتِّبَاعُ الْجَنَائِزِ وَإِجَابَۃُ الدَّعْوَۃِ، وَتَشْمِیْتُ الْعَاطِسِ )) [1]
’’مسلمان کے مسلمان پر پانچ حقوق ہیں : سلام کا جواب دینا، مریض کی عیادت کرنا، فوت شدہ مسلمان کی نمازِ جنازہ ادا کرنے کے لیے جنازے کے سا تھ جانا، دعوت قبول کرنا اور چھینک لینے والا جب ’’اَلْحَمْدُ لِلَّہ‘‘ کہے توجواب میں : ’’یَرْحَمُکَ اللّٰہ ‘‘ کہنا۔‘‘
قارئینِ کرام! ہم سے رخصت ہونے والے اس مہمان کا نیا گھر کیسا ہو گا؟ کسی نے حضرت صالح بن عبد القدوس رحمہ اللہ کی خدمت میں یہ خط لکھا تھا:
اَلْمَوْتُ بَابٌ وَکُلُّ النَّاسِ دَاخِلُہٗ
فَلَیْتَ شِعْرِيْ بَعْدَ البَابِ مَا الدَّارُ؟
’’موت وہ دروازہ ہے جس میں ہرکسی کو داخل ہونا ہے۔ اے کاش! مجھے معلوم ہو جائے کہ اس در کے بعد گھر کیسا ہے؟‘‘
تو انھوں نے جواب میں لکھاتھا:
الدَّارُ جَنَّاتُ عَدْنٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍ إِنْ عَمِلْتَ بِمَا
یُرْضِي الْإِلٰہَ وَإِنْ خَالَفْتَ فَالنَّارُ
ہُمَا مَحِلَّانِ مَا لِلنَّاسِ غَیْرُہُمَا
فَانْظُرْ لِنَفْسِکَ مَاذَا أَنْتَ تَخْتَارُ؟
’’اگر تونے اللہ کو راضی کرنے والے اعمال کیے تو گھر بہشت بریں ہو گا، اور اگر احکامِ الٰہی کی خلاف ورزی کی تو آتش دوزخ کا مکین ہو گا۔ لو گوں کے لیے یہ دوہی تو ٹھکانے ہیں ، ان میں سے جسے چاہو اختیار کر لو۔‘‘ اللّٰہ مَّ أَجِرْنَا مِنَ النَّارِ وَ أَدْخِلْنَا الْجَنَّۃَ مَعَ الْأَبْرَارِ۔
[1] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۱۲۴۰) صحیح مسلم، رقم الحدیث ( ۲۱۶۲).