کتاب: سوئے منزل - صفحہ 14
﴿إِنَّا خَلَقْنَا الْإِنْسَانَ مِنْ نُطْفَةٍ أَمْشَاجٍ نَبْتَلِيهِ﴾ [الإنسان: ۲] ’’بلاشبہہ ہم نے انسان کو ایک ملے جلے قطرے سے پیدا کیا، ہم اسے آزماتے ہیں-‘‘ ہماری زندگی امتحان اور اصل منزل آخرت ہے۔ ہماری زندگی کا اصل اور اہم مقصد دنیا کی زندگی میں آخرت کے لیے کوشش کرنا ہے ، جیسا کہ اللہ عزوجل نے سورۃ الحشر میں فرمایا ہے: ﴿الَّذِي خَلَقَ الْمَوْتَ وَالْحَيَاةَ لِيَبْلُوَكُمْ أَيُّكُمْ أَحْسَنُ عَمَلًا﴾ [الحشر: ۱۸] ’’اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور ہر نفس دیکھے جو اس نے کل کے لیے آگے بھیجا ہے اور اللہ سے ڈرو، بے شک اللہ، جو تم عمل کرتے ہو، اس سے بہت باخبر ہے۔‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زندگی کی مہلت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے توشۂ آخرت اکٹھا کرنے کی نصیحت کرتے ہوئے ایک شخص سے فرمایا: ((اِغْتَنِمْ خَمْسًا قَبْلَ خَمْسٍ: شَبَابَکَ قَبْلَ ھَرَمِکَ، وَصِحَّتَکَ قَبْلَ سَقَمِکَ، وَغِنَاکَ قَبْلَ فَقْرِکَ، وَفَرَاغَکَ قَبْلَ شُغْلِکَ، وَحَیَاتَکَ قَبْلَ مَوْتِکَ)) [1] ’’پانچ چیزوں کو پانچ چیزوں سے پہلے غنیمت سمجھو: بڑھاپے سے پہلے جوانی کو، بیماری سے پہلے صحت کو، محتاجی سے پہلے تونگری کو، مصروفیت سے پہلے فراغت کو اور موت سے پہلے زندگی کو۔‘‘ امام حسن بصری رحمہ اللہ دنیا کے پُرفریب نظاروں میں مگن اور اپنے انجام سے بے خبر لوگوں کو اس اندازمیں متنبہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں :
[1] صحیح الترغیب، رقم الحدیث (۳۳۵۵).