کتاب: سوئے منزل - صفحہ 136
حضرات پر ریشم کا لباس زندگی اور موت دونوں حالتوں میں حرام ہے، بلکہ علمائے امت عورت کے لیے بھی ریشمی کفن کو مکروہ خیال کرتے ہیں ، کیوں کہ یہ اسراف کے زمرے میں آتاہے۔ ارشادِ نبوی ہے: (( لاَ تُغَالُوا فِيْ الْکَفَنِ )) [1] ’’مہنگا کفن خرید کر اسراف نہ کرو۔ (یعنی نہ مہنگا ہو اور نہ ہی ضرورت سے زائد ہو)۔‘‘ نیز کفن کی چادروں پر کچھ لکھنا، یا عہد نامہ تحریر کرنا، یا ایسی چادر میت کے اوپر ڈالنا، جس پر آیاتِ قرآنی یا دعائیں تحریر ہوں کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں ہے۔ کفن کی تیاری: اس لباس (کفن) میں کتنے کپڑے ہوتے ہیں ؟یہ تیار کیسے کیا جاتا ہے؟ اس کا سائز کیا ہوتا ہے؟ کپڑا کیسا ہونا چا ہیے؟آئیے حدیث پاک سے معلوم کرتے ہیں- سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( اِلْبَسُوا مِنْ ثِیَابِکُمُ البَیَاضَ فَإِنَّہَا مِنْ خَیْرِ ثِیَابِکُمْ وَکَفِّنُوا فِیْہَا مَوْتَاکُمْ )) [2] ’’سفید لباس زیبِ تن کیاکرو، یہ تمھارے کپڑوں میں سے بہترین لباس ہے اور اسی (سفید کپڑے) میں اپنے فوت شدگان کو کفن دیا کرو۔‘‘ اُم المومنین عائشہ صدیقہ طیبہ طاہرہ رضی اللہ عنہا بیان فرماتی ہیں : ’’کُفِّنَ رَسُوْلُ اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فِيْ ثَلاَثَۃِ أَثْوَابٍ بِیْضٍ سُحُولِیَۃٍ لَیْسَ فِیْہَا قَمِیْصٌ وَلاَ عِمَامَۃٌ‘‘[3]
[1] سنن أبي داود، رقم الحدیث (۳۱۵۴). [2] سنن الترمذي، باب ما یستحب من الأکفان، رقم الحدیث (۹۹۴). [3] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۱۲۷۳).