کتاب: سوئے منزل - صفحہ 133
بازو کہنی سمیت تین مرتبہ دھوئے اور ہاتھوں کو پانی سے تر کرکے سر اور کانوں کا مسح کروائے۔ پھر دایاں پاؤں ٹخنوں سمیت تین مرتبہ اور بایاں اسی طرح دھوئے۔
وضو کروانے کے بعد میت کے سر اور ڈاڑھی کے بالوں کو خطمی یا صابن یا شیمپو وغیرہ کے ساتھ اچھی طرح دھوئیں اور پھر ’’بِمَائٍ وَسِدْرٍ‘‘ بیری کے پتوں والے پانی سے میت کو تین مرتبہ غسل دیں- دائیں طرف سے شروع کریں ، یعنی میت کو بائیں کروٹ لٹا کر پہلے دائیں پہلو کو سرسے پاؤں تک اچھی طرح دھوئیں ، پھر دائیں کروٹ لٹا کر بایاں پہلو اچھی طرح دھوئیں-
پھر دوسری مرتبہ اسی طرح سارے جسم کو نہلائیں اور تیسری دفعہ پانی میں کافور ملا کر جسم کوغسل دیں- اگر غسل دینے والا محسوس کرے کہ تین بار غسل دینے سے میت کے جسم کی اچھی طرح صفائی نہیں ہوئی تو وہ حسبِ ضرورت پانچ یا سات یا اس سے زیادہ بار بھی میت کے جسم کو دھو سکتا ہے، لیکن طاق تعداد میں اور سب سے آخری بار پانی میں کا فور ملا کر میت کے جسم کو دھویا جائے گا، اگر میت عورت ہو تو اس کے سر کی چوٹیوں کو کھول کرسرکے بالوں کو خطمی یا صابن(یا شیمپو) وغیرہ سے اچھی طرح دھو ئیں اور مذکورہ طریقے کے مطابق اسے غسل دیں- غسل دینے کے بعد کسی صاف کپڑے یا تولیے کے ساتھ میت کے سراور ڈاڑھی کے بالوں کو خشک کریں اور جسم کے ظاہری حصے جو ستر پوش سے باہر ہو اسے خشک کریں اور پھر اسے ستر پوش کی جگہ پر ڈال دیں اور ستر پوش (یعنی غسل کے وقت میت کے اوپر ڈالا جانے والا کپڑا) کو اس کے نیچے سے کھینچ کر نکال لیں-
نوٹ:
اگر میت کی وفات حالتِ احرام میں ہوئی ہو تو اسے پانی اور بیری کے پتوں سے نہلایا جائے گا، ازار اور چادر وغیرہ میں کفنایا جائے گا، اس کے سر اور چہرے کو