کتاب: سوئے منزل - صفحہ 131
میں ہے کہ ام عطیہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تین یا پانچ یا حسبِ ضرورت اس سے زیادہ مرتبہ غسل دینے کے لیے فرمایا تو میں نے عرض کی: ’’وترا؟ قال: نعم‘‘ یعنی جتنی مرتبہ بھی غسل دیں ، لیکن ہو طاق تعداد میں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں ! یعنی طاق تعداد میں ہو۔ غسلِ میت کے لیے سامان: میت کو غسل دینے سے پہلے غسل کے لیے ضروری سامان مہیا کیا جائے، مثلاً: 1 پاک اور صاف پانی۔ بیری کے پتے جنھیں پانی میں ڈال کر جوش دیا جائے اور اس کی حرارت نیم گرم پانی کی طرح ہو، یعنی جسم کے لیے قابلِ برداشت۔ 2 صابن یا شیمپو۔ 3 کافور۔ 4 روئی اور ڈسٹ بن (استعمال شدہ اشیا کے لیے ٹوکری وغیرہ) 5 کپڑے یا ربڑ کے دستانے۔ 6 غسل کے وقت میت کا ستر چھپانے کے لیے قدرے موٹے کپڑے کا ٹکڑا یا چادر جس کے بھیگ جانے کی صورت میں میت کے اعضاء ظاہر نہ ہوں- 7 میت کے جسم کو خشک کرنے لیے تولیہ یا کوئی صاف کپڑا۔ 8 غسل کے لیے تختہ وغیرہ جس پر لٹا کر میت کو غسل دیا جائے۔ غسلِ میت کی تیاری: 1 جس تختے یا جگہ پر میت کو غسل دینا مقصود ہو، اسے اچھی طرح صاف کریں اور پھر میت کو اس پر سیدھا لٹائیں اور ستر پوش میت کے اوپر رہنا چاہیے۔ 2 غسل دینے والا اپنے ہاتھوں پہ کپڑے کی تھیلیاں یا دستانے پہن لے، تاکہ میت کے اعضائے استنجا کو براہِ راست ہاتھ نہ لگے اور غاسل کے ہاتھ کسی قسم