کتاب: سوئے منزل - صفحہ 13
بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم پیش لفظ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِيْ بِنِعْمَتِہِ تَتِمُّ الصَّالِحَاتُ، مُجِیْبُ الدَّعْوَاتِ، وَمُنْزِلُ الْاٰیَاتِ، وَھُوَ الَّذِيْ یَقْبَلُ التَّوْبَۃَ عَنْ عِبَادِہِ وَیَعْفُوْا عَنِ السَّیِّئَاتِ-اِلٰہُنَا وَخَالِقُنَا وَمَالِکُنَا وَرَازِقُنَا وَلَیْسَ لَنَا رَبٌّ سِوَاہُ، وَصَلَّی اللّٰہُ عَلیَ سَیِّدِنَا، وَقُدْوَتِنَا، وَحَبِیْبِنَا مُحَمَّدٍ وَعَلَی اٰلِہِ، وَأَصْحَابِہِ، وَأَزْوَاجِہِ، وَمَنْ تَبِعَھُمْ بِإِحْسَانٍ اِلٰی یَوْمِ الدِّیْنِ۔ اَمَّا بَعْدُ! دنیا کی زندگی اور اس کے مال و اسباب عارضی اور فانی ہیں ، لیکن اس کا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ ہم دنیا میں بے مقصد آئے ہیں- ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿أَفَحَسِبْتُمْ أَنَّمَا خَلَقْنَاكُمْ عَبَثًا وَأَنَّكُمْ إِلَيْنَا لَا تُرْجَعُونَ﴾[المؤمنون: ۱۱۵] ’’کیا تم یہ خیال کرتے ہو کہ ہم نے تم کو بے فائدہ پیدا کیا ہے اور یہ کہ تم ہماری طرف لوٹ کر نہیں آؤ گے۔‘‘ اب سوال یہ ہے کہ ہمارا مقصدِ زندگی ہے کیا ؟ اللہ تعالی سورۃ الملک میں ارشاد فرماتے ہیں : ﴿الَّذِي خَلَقَ الْمَوْتَ وَالْحَيَاةَ لِيَبْلُوَكُمْ أَيُّكُمْ أَحْسَنُ عَمَلًا﴾[الملک: ۲] ’’اسی نے موت اور زندگی کو پیدا کیا، تاکہ تمھاری آزمایش کرے کہ تم میں کون اچھے عمل کرتا ہے۔‘‘ نیز سورت انسان میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: