کتاب: سوئے منزل - صفحہ 129
7 مصنوعی اعضا ممکن ہو تو اتار دیے جائیں ، مثلاً اگر کسی نے مصنوعی ٹانگ یا دانت لگوائے ہوں یا اسی طرح آنکھوں میں لینز لگائے ہوں یا اسی طرح دیگر اَعضا اگر تو ان کو آسانی سے جسم سے الگ کیا جاسکتا ہو تو ٹھیک ہے۔ مثلاً منہ میں سونے کے دانت ہیں یا آنکھوں میں لینز ہیں تو اگر منہ یا آنکھیں اسانی سے کھل سکتے ہوں تو یہ چیزیں اتارلی جائیں اور اگر آسانی سے اتارنا ممکن نہ ہو تو ان کو ویسے ہی رہنے دیا جائے اور ان اشیا کو اتارنے کے لیے زور و زبردستی کر کے میت کی بے حرمتی نہ کی جائے۔
8 میت کی پشت کو غسل دینے کی غرض سے میت کو اوندھے منہ نہ لٹایا جائے۔
9 غسل دیتے وقت میت کے منہ، ناک اور کانوں میں روئی وغیرہ رکھ کر انھیں بند کر دیں ، تاکہ ان کے ذریعے پانی میت کے پیٹ میں داخل نہ ہو، کیوں کہ بعد میں خدشہ ہے کہ یہی پانی وغیرہ پیٹ سے خارج ہو کر کہیں کفن وغیرہ کو آلودہ نہ کر دے۔
10 طویل بیماری کی وجہ سے اگر میت کی مونچھوں کے بال یا ناخن وغیرہ بڑھ چکے ہوں تو انھیں درست کرنا مستحب ہے، تاکہ دیکھنے والوں کو اس کا منظر اچھا نظر آئے۔
11 شہیدِ معرکہ کے سوا ہرمیت کو غسل دینا ضروری ہے۔
غسل کا طریقہ معلو م کرنے کے لیے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی دو احادیثِ مبارکہ کو پیشِ نظر رکھنا چاہیے:
1 حجۃ الوداع کے موقع پر جب ایک صحابی رضی اللہ عنہ اونٹنی سے گر کر فوت ہو گئے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا کہ (( اِغْسِلُوْہُ بِمَائٍ وَسِدْرٍ )) ’’اسے پانی اور بیری کے پتوں کے سا تھ غسل دو۔‘‘
2 اُمّ عطیہ (نسیبہ بنت کعب انصاریہ رضی اللہ عنہا ) بیان کرتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی لختِ جگر (سیدہ زینب رضی اللہ عنہا ) فوت ہوگئیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف