کتاب: سوئے منزل - صفحہ 128
وغیرہ سے کاٹ کر اتار دیے جائیں ، لیکن اس چیز کا خیال رکھا جائے کہ میت بے پردہ نہ ہو اور نہ ہی اسے زیادہ الٹایا پلٹایا جائے۔ مثلا پہلے دائیں طرف سے قمیص کے چاق سے لے گردن تک کاٹا جائے اور پھر اسی طرح بائیں طرف سے اور پھر میت کو تھوڑا سہارا دے کرآہستہ سے قمیص کا نچلا حصہ کھینچ لیا جائے اور اسی طرح پاجامہ، شلوار اور پتلون وغیرہ۔ 4 جس طرح زندہ شخص کی شرم گاہ کو دیکھنا حرام ہے اسی طرح میت کی شرمگاہ کو دیکھنا بھی منع ہے، جیسا کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( لَاتُبْرِزْ فَخِذَکَ وَلَا تَنْظُرَنَّ إِليَ فَخِذِ حَيٍّ وَلَا مَیِّتٍ )) [1] ’’اپنی ران کسی کے سا منے مت کھولو‘اور کبھی بھی کسی زندہ یا فوت شدہ کی ران کو مت دیکھو۔‘‘ 5 میت کے اعضا کو احتیاط اور نرمی کے ساتھ حرکت دی جائے اور سختی اور ایسے انداز سے گریز کیا جائے جس سے میت کی بے حرمتی کا پہلو نکلتا ہو۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: (( کَسْرُ عَظْمِ الْمَیِّتِ کَکَسْرِ عَظْمِ الْحَيِّ فِيْ الْإِِثْمِ )) [2] ’’میت کی ہڈی کو توڑنے کا گناہ بھی اتنا ہی ہے جتنا کہ زندہ شخص کی ہڈی توڑنے کا۔‘‘ 6 اگر میت کے جسم پر زخم ہوں تو انھیں پانی میں ڈیٹول وغیرہ ملا کر اس سے اچھی طرح صاف کرکے ان پر روئی وغیرہ رکھ دی جائے اور اگر ان سے خون بہہ رہا ہو تو ان پر پٹی کر دی جائے، تاکہ خون بند ہو جائے اور کفن بھی خراب نہ ہو۔
[1] سنن أبي داود، رقم الحدیث (۳۱۴۲). [2] سنن ابن ماجۃ، رقم الحدیث (۱۶۱۷).