کتاب: سوئے منزل - صفحہ 126
(( مَنْ غَسَلَ مَیِّتًا فَکَتَمَ عَلَیْہِ غَفَرَ اللّٰہ لَہُ أَرْبَعِیْنَ مَرَّۃً وَ َمنْ کَفَّنَ مَیِّتًا کَسَاہُ اللّٰہ مِنْ سُنْدُسٍ وَاِسْتَبْرَقٍ فِيْ الْجَنَّۃِ، وَمَنْ حَفَرَ لِمَیِّتٍ قَبَراً فَأَجَنَّہُ فِیْہِ أَجْرَی اللّٰہ لَہُ مِنَ الْأَجْرِ کَأَجْرِ مَسْکَنٍ أَسْکَنَہُ إِلَی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ )) [1] ’’جس نے کسی میت کو غسل دیا اور اس کے عیوب کی پردہ پوشی کی اللہ تعالیٰ چالیس مرتبہ اس کی بخشش کرے گا اور جس نے کسی میت کے لیے کفن کا انتظام کیا اللہ تعالیٰ جنت میں اسے سندس اور استبرق (دبیز ریشم) کی پوشاک پہنائے گا۔ اور جس نے کسی میت کے لیے قبر کھودی اور اس کے جسدِ خاکی کو اس میں دفن کیا تواللہ تعالیٰ اسے قیامت تک کے لیے اس طرح صدقۂ جاریہ بنا دے گا جیسا کہ اس نے کسی کو رہایش کے لیے گھر بنا کر دیا ہو۔‘‘ میت کو غسل کون دے گا؟ غسل دینے والا شخص ضروری ہے کہ قابلِ اعتماد اور ثقہ و امین اور غسلِ میت کے احکام سے واقف ہو، نیز صلاح و تقویٰ میں بھی دوسروں سے ممتاز ہو تو بہترہے۔ میت کوغسل دینے والے میں چند شرائط کا پایا جانا ضروری ہے: 1 مسلمان ہو۔ 2 عاقل و بالغ ہو۔ 3 دیانتدار اور امین ہو، تاکہ میت میں اگر کوئی نقص و عیب دیکھے تو اسے کسی کے سامنے بیان نہ کرے، بلکہ پردہ پوشی کرے۔ 4 غسل کے متعلق شرعی احکام سے واقف ہو۔ اگر یہ اوصاف میت کے قریبی رشتے داروں میں پائے جائیں تو ان کو ترجیح
[1] صحیح الترغیب والترہیب، رقم الحدیث (۳۴۹۲).