کتاب: سوئے منزل - صفحہ 125
متعفن ہونے سے بچا لیا اور اپنا وعدہ پورا کر دیا:
﴿ مِنْهَا خَلَقْنَاكُمْ وَفِيهَا نُعِيدُكُمْ وَمِنْهَا نُخْرِجُكُمْ تَارَةً أُخْرَى ﴾ [طہ: ۵۵]
’’اسی (زمین) سے ہم نے تمھیں پیدا کیا اور اسی میں تمھیں لوٹائیں گے اور اسی سے دوسری دفعہ نکالیں گے۔‘‘
نیز فرمایا: ﴿ أَلَمْ نَجْعَلِ الْأَرْضَ كِفَاتًا (25) أَحْيَاءً وَأَمْوَاتً﴾[المرسلات: ۲۵۔ ۲۶]
’’کیا ہم نے زمیں کو سمیٹنے والی نہیں بنایا، زندوں کو بھی اور فوت شدگان کو بھی۔‘‘
میت کو غسل دینے کا اجر و ثواب:
نئے گھر کو رخصت کرنے سے پہلے اپنے فوت ہونے والے مسلمان بہن بھائیوں اور عزیزوں کو نہلا دھلا کر اور کفن پہنا کر تیاری کروانا میت کا زندہ مسلمانوں پرحق ہے۔ یہ صرف حق ہی نہیں بلکہ بہت بڑا باعث اجر و ثواب عمل ہے۔ حضرت ابو امامہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( مَنْ غَسَلَ مَیِّتًا فَسَتَرَہُ سَتَرَہُ اللّٰہ مِنَ الذُّنُوْبِ، وَمَنْ کَفَّنَ مُسْلِمًا کَسَاہُ اللّٰہ مِنَ السُّنْدُسِ )) [1]
’’جس نے کسی میت کو غسل دیا اور اس کی پردہ پوشی کی اللہ تعالیٰ اس کے گناہوں پہ پردہ ڈال دے گا، اور جس نے کسی مسلمان کو کفن پہنایا اللہ تعالیٰ اسے جنت میں (سندس) ایک خاص قسم کا ریشمی لباس پہنائے گا۔‘‘
اور حضرت ابو رافع رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
[1] السلسلۃ الصحیحۃ للألباني، رقم الحدیث (۲۳۵۳).