کتاب: سوئے منزل - صفحہ 124
بوٹی بنائی، پھر بوٹی کی ہڈیاں بنائیں ، پھر ہڈیوں پر گوشت (پوست) چڑھایا، پھر اس کونئی صورت میں بنا دیا۔ لہٰذا اللہ تعالیٰ ہی وہ بابرکت ذات ہے جو سب سے بہتر تخلیق کرنے والا ہے۔‘‘ نیز فرمایا: ﴿ وَالتِّينِ وَالزَّيْتُونِ (1) وَطُورِ سِينِينَ (2) وَهَذَا الْبَلَدِ الْأَمِينِ (3) لَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنْسَانَ فِي أَحْسَنِ تَقْوِيمٍ ﴾ [التین: ۱۔ ۴] ’’انجیر کی قسم اور زیتون کی۔ اور طُورِ سینا کی۔ اور اس امن والے شہر (مکۂ مکرمہ) کی قسم کہ ہم نے انسان کو بہت ہی اچھی صورت میں پیدا کیا ہے۔‘‘ اس اَرحم الراحمین خالق ومالک نے جس طرح زندگی میں انسان کو شرف و کرامت اور حشمت و وقارسے نوازا ہے، اسی طرح اس نے مرنے کے بعد بھی اسے سنبھالنے اور اس کے جسدِ خاکی کوہرقسم کی اہانت و بے حرمتی سے محفوظ رکھنے کا آبرو مندانہ انتظام کیا ہے۔ ارشادِ ربانی ہے: ﴿ قُتِلَ الْإِنْسَانُ مَا أَكْفَرَهُ (17) مِنْ أَيِّ شَيْءٍ خَلَقَهُ (18) مِنْ نُطْفَةٍ خَلَقَهُ فَقَدَّرَهُ (19) ثُمَّ السَّبِيلَ يَسَّرَهُ (20) ثُمَّ أَمَاتَهُ فَأَقْبَرَهُ ﴾[عبس: ۱۷۔ ۲۱] ’’انسان ہلاک ہو جائے یہ کیسا ناشکرا ہے! اسے (اللہ نے) کس چیز سے بنایا؟ نطفے سے بنایا پھر اس کا اندازہ مقررکیا۔ پھر اس کے لیے رستہ آسان کر دیا۔ پھر اس کو موت دی پھر قبر میں دفن کرایا۔‘‘ محسنِ حقیقی کا کس قدر احسان ہے کہ اس نے مرنے کے بعد انسان کو قبر میں دفن کرنے کا حکم دے کر اس کے جسدِ خاکی کوہرقسم کی نا قدری اور بے توقیری سے بچا لیا، پرندوں کے نوچنے اور درندوں کی چیر پھاڑ سے محفوظ کر لیا اور زمین کے سپرد کرکے