کتاب: سوئے منزل - صفحہ 123
ہو؟ ہمیں ہرگز یہ گوارا نہیں ، ہم ان کی میزبانی کا شرف حاصل کرنا چاہتے ہیں ، انھیں ہمارے پاس رہنے دیجیے۔ کسی کے منہ سے بھی نہیں نکلا، بلکہ ہر کوئی یہی کہہ رہا تھا: ’’زیادہ دیر کرنا مناسب نہیں ‘‘ حالات اور موسم کا تقاضا ہے کہ جلدی دفن کر دیں ، جنازے میں شرکت کے لیے آنے والوں کو واپس بھی جانا ہے، کچھ حضرات ویسے بھی دور سے آئے ہیں ، وغیرہ وغیرہ۔
آہ! سبھی نے آنکھیں پھیر لیں ؟ بس اتنی جلدی الفت اجنبیت میں بدل گئی؟ بقول حالی مرحوم: ؎
حالی کو جو کل افسردہ خاطر پایا پوچھا باعث تو رو کے فرمایا
رکھیو نہ اب اگلی صحبتوں کی امید وہ وقت گئے اب اور موسم آیا
اب کوئی ہے جو اس کو پناہ دے؟ کوئی ہے جو اس بے روح قالب کوسنبھا ل سکے، کوئی ہے جو اس مہمان کی میزبانی کرے؟-۔۔جی ہاں ! با لکل ہے۔ وہ جو ماؤں سے بڑھ کر مہربان ہے۔وہ جس نے عدم سے اس کو وجود بخشا، اسے اشرف المخلوقات بنایا، اسے احسن تقویم کے قالب میں ڈھالا، اور اسے ﴿ وَلَقَدْ كَرَّمْنَا بَنِي آدَمَ﴾ کے قابلِ فخر اعزاز سے نوازا اور جس نے اپنی قدرتِ کاملہ کے اس شاہکار کی تخلیق کا فخریہ انداز میں تذکرہ کرتے ہوئے فرمایا ہے:
﴿ وَلَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنْسَانَ مِنْ سُلَالَةٍ مِنْ طِينٍ (12) ثُمَّ جَعَلْنَاهُ نُطْفَةً فِي قَرَارٍ مَكِينٍ (13) ثُمَّ خَلَقْنَا النُّطْفَةَ عَلَقَةً فَخَلَقْنَا الْعَلَقَةَ مُضْغَةً فَخَلَقْنَا الْمُضْغَةَ عِظَامًا فَكَسَوْنَا الْعِظَامَ لَحْمًا ثُمَّ أَنْشَأْنَاهُ خَلْقًا آخَرَ فَتَبَارَكَ اللَّهُ أَحْسَنُ الْخَالِقِينَ ﴾ [المؤمنون: ۱۲۔ ۱۴]
’’اور ہم نے انسان کو مٹی کے خلاصے سے پیدا کیا۔ پھر اس کو ایک مضبوط (اور محفوظ) جگہ میں نطفہ بنا کر رکھا۔ پھر نطفے کا لوتھڑا بنایا، پھر لوتھڑے کی