کتاب: سوئے منزل - صفحہ 121
فَيَقُولَ رَبِّ لَوْلَا أَخَّرْتَنِي إِلَى أَجَلٍ قَرِيبٍ فَأَصَّدَّقَ وَأَكُنْ مِنَ الصَّالِحِين ﴾ [المنافقون: ۱۰]
’’اور جو (مال) ہم نے تم کو دیا ہے اس میں سے اس (وقت) سے پیشتر خرچ کر لو کہ تم میں سے کسی کی موت آجائے تو (اس وقت) کہنے لگے کہ اے میرے پروردگار! تو نے مجھے تھوڑی سی مہلت اور کیوں نہ دی؟ تاکہ میں خیرات کر لیتا اور نیک لوگوں میں داخل ہو جاتا۔‘‘
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمتِ اقدس میں حاضر ہوا اور اس نے عرض کی: اے اللہ کے رسول! (اجر کے لحاظ سے) کونسا صدقہ زیادہ بہتر ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( أَنْ تَصَدَّقَ وَأَنْتَ صَحِیْحٌ شَحِیْحٌ تَخْشَی الْفَقْرَ وَتَأْمَلُ الْغِنٰی وَلَا تُمْھِلُ حَتّٰی إِذَا بَلَغَتِ الْحُلْقُوْمَ قُلْتَ لِفُلاَنٍ کَذَا وَلِفُلاَنٍ کَذَا وَقَدْ کَانَ لِفُلَانٍ )) [1]
’’تو اس حالت میں صدقہ کرے کہ تو تندرست ہو اور (اس حال میں ) حرص بھی کرتا ہو، فقر (غریبی) کا ڈر اور غناء کی امید ہو، اور (اس کام کو) اتنی مہلت نہ دے کہ سانس (جان) حلق تک پہنچ جائے اور تو پھر یہ کہنا شروع کر دے فلاں کے لیے اتنا اور فلاں کے لیے اتنا، حالانکہ وہ تو اب فلاں اور فلاں (وارثوں ) کے لیے ہی ہے۔‘‘
خیرے کن اے فلان و غنیمت شمار عمر
آں پیشتر کہ بانگ بر آید فلاں نماند
’’نیکیاں کما لو اس سے قبل کہ اعلان ہو جائے ’’حضرات! فلاں شخص فوت ہو گیاہے۔‘‘
[1] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۱۴۱۹) صحیح مسلم، رقم الحدیث (۲۴۲۹).