کتاب: سوئے منزل - صفحہ 119
یہ لمحہ بھر میں پرائی ہو گئی، اس نے پل بھر میں نگاہیں پھیر لیں- ﴿ ذَلِكَ مَتَاعُ الْحَيَاةِ الدُّنْيَا وَاللَّهُ عِنْدَهُ حُسْنُ الْمَآبِ﴾ [آل عمران: ۱۴] اور یہ حقیقت ہے: یَا جَامِعَ الدُّنْیَا لِغَیْرِکَ تَجْمَعُ وَ یَا بَانِيَ الدُّنْیَا لِغَیْرِکَ تَبْتَنِيْ ’’اے(سامانِ) دنیا جمع کرنے والے! تو سب کچھ دوسروں لیے اکٹھا کر رہا ہے۔ اور اے (محلاتِ) دنیا تعمیر کرنے والے! توقصورِ عالیشان دوسروں کے لیے تعمیر کر رہا ہے۔‘‘ بردا سیاں درختاں دی کرے راکھی میوہ پکے تے کھان نصیب والے دنیا کا جاہ و مال ڈھلتی چھاؤں ہے: کسریٰ ایران نے ایک دن اقتدار کے نشے میں دھت ایک خادم شاہی سے کہا: ’’مَا أَطْیَبَ الْمُلْکَ لَوْ دَامَ‘‘ اقتدار کیا ہی خوب وپر سرور منصب ہے، کاش اسے دوام نصیب ہوتا! تو خادم نے جواب دیا تھا: ’’لَوْ دَامَ لَمْ یَصِلْ إِلَیْکَ‘‘[1] ’’اگر یہ دائمی ہوتا توآپ تک کبھی نہ پہنچتا۔‘‘ کویت کے شاہی محل ’’اَلْقَصْرُ السِّیْفُ‘‘ کے دوازے پر جلی حروف میں یہ عبارت کندہ ہے۔ ’’لَوْ دَامَتْ لِغَیْرِکَ مَا اتَّصَلَتْ إِلَیْکَ‘‘ ’’اگر یہ دوسروں کے پاس ہمیشہ رہتی تو آپ تک کبھی نہ پہنچتی۔‘‘ ع وَإِنْ کُنْتَ لاَ تَدْرِيْ مَتَی الْمَوْتُ؟ فَاعْلَمَنْ بِأَنَّکَ لاَ تَبْقَی إلٰی آخِرِ الدَّہْرِ ’’اگرچہ آپ کو موت کا وقت معلوم نہیں ، لیکن اتنا ضرور یاد رکھیے کہ آپ ہمیشہ نہیں رہیں گے۔‘‘
[1] الأجوبۃ المسکۃ.