کتاب: سوئے منزل - صفحہ 117
اُم المومنین سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ حضرت ابو سلمہ رضی اللہ عنہ کی وفات کے وقت جب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے تو ابو سلمہ رضی اللہ عنہ کی آنکھیں ابھی تک کھلی ہوئی تھیں ، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی آنکھیں بند کیں اور فرمایا: ’’جب روح قبض کرلی جاتی ہے تو نگاہیں اس کا تعاقب کرتی ہیں ‘‘ (یہ سن کر) ان کے اہلِ خانہ نے آہ و بکا شروع کر دی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو منع کرتے ہوئے فرمایا: اپنے لیے صرف بھلائی کی دعا کرو، کیوں کہ اس وقت تم جو بھی کہو گے، فرشتے اس پر’’ آمین‘‘ کہیں گے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعائیہ کلمات کہے: (( اَللّٰھُمَّ اغْفِرْ لِأَبِيْ سَلَمَۃَ، وَارْفَعْ دَرَجَتَہُ فِيْ الْمَہْدِیِّیْنَ، وَاخْلُفْہُ فِيْ عَقِبِہ فِيْ الْغَابِرِیْنَ، وَاغْفِرْ لَنَا وَ لَہُ یَا رَبَّ الْعَالَمِیْنَ، وَافْسَحْ لَہ فِيْ قِبْرِہِ وَنَّوِّرْ لَہُ فِیْہِ )) [1] ’’اے اللہ! ابوسلمہ کو بخش دے، اور ہدایت یافتہ لوگوں کے ساتھ اس کے درجات بلند کر دے اور اس کے پسماندگان کی تو خود کفالت و حفاظت کر، اور تو ہمیں بھی اور اسے (ابوسلمہ) کو مغفرت سے نواز دے اور اس کی قبر کشادہ اور منور بنادے۔‘‘ حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے اپنے بیٹے کو وصیت کی تھی کہ جب آپ محسوس کر یں کہ میر ی روح نکل چکی ہے تو ’’فَضَعْ کَفَّکَ الْیُمْنیٰ عَلَی جَبْھَتِيْ وَ الْیُسْرَیٰ تَحْتَ ذَقَنِيْ وَ أَغْمِضْنِيْ‘‘ ’’اپنا دایاں ہاتھ میری پیشانی اور بایاں ہاتھ میری ٹھوڑی کے نیچے رکھ کر میرا منہ بند کر دیجیے گا۔‘‘
[1] صحیح مسلم، رقم الحدیث (۹۲۰).