کتاب: سوئے منزل - صفحہ 114
اور اس کے عذاب کی اطلاع دی جاتی ہے، اس لیے اسے اللہ تعالیٰ کے روبرو حاضری کے سوا کوئی اور چیز زیادہ ناپسندیدہ نہیں ہوتی۔ اور وہ اللہ کی ملاقات کو ناپسند کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ بھی اس سے ملاقات نہیں کرناچاہتا۔‘‘ سبحان اللہ! یہ ان کی پیشانی پر پسینہ تو دیکھیے ماشاء اللہ! یہ تو صالحین کی علامت ہے۔ یہ آغازِ سفر ہے۔ اللہ سفر بخیر کرے! جیتا جا گتا اور ہنستا مسکراتا انسان بدن سے روح نکلتے ہی میت کہلانے لگا۔ اب ہرکوئی کہہ رہاہے: میت کو غسل کون دے گا؟ میت کا کفن تیار ہو چکا ہے، میت کی نمازِ جنازہ تیار ہے۔ میت کو دفن کیا جارہا ہے۔ مکان بدلنے سے مکین کا نام بھی بدل گیا۔ بس اتنی سی حقیقت ہے فریبِ خوابِ ہستی کی کہ آنکھیں بند ہوں اور آدمی فسانہ ہوجائے میت کے پاس موجود لوگوں کی ذمے داری: بو قت رخصت میت کے پاس موجود مسلمان میت کے لواحقین ہوں یا ڈاکٹرز اور اطبا یا دیگر احباب انھیں چاہیے کہ وہ چند امور پر خصوصی توجہ دیں : 1 روح قبض ہونے سے قبل کلمۂ توحید کی تلقین کریں- 2 روح قبض ہونے کے بعد ’’إِنَّا لِلّٰہِ وَ إِنَّا إِلَیْہِ رَاجِعُوْن‘‘ پڑھیں اور صبر سے کام لیں- 3 میت کی آنکھیں اور منہ بند کر دیں اور اعضا سیدھے کر دیں- 4 میت کے سر کے نیچے سے تکیہ نکا ل دیں اور میت کو کسی چادر یا کپڑے سے ڈھانپ دیں- 5 بے صبری اور نوحہ خوانی اور بین کرنے سے اجتناب کریں- 6 میت کے لیے دعائے خیر اور نیک جذبات کا اظہار کیا جائے۔