کتاب: سوئے منزل - صفحہ 113
مومن موت سے نہیں گھبراتا:
حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( مَنْ أَحَبَّ لِقَائَ اللّٰہِ أَحَبَّ اللّٰہُ لِقَائَ ہُ، وَمَنْ کَرِہَ لِقَائَ اللّٰہِ کَرِہَ اللّٰہُ لِقَائَ ہُ ))
’’جو شخص اللہ کی ملاقات کو پسند کرتا ہو اللہ اس کی ملاقات کو پسند کرتا ہے۔ اور جو شخص اللہ کی ملاقات کو ناپسند کرتا ہے، اللہ تعالیٰ بھی اس کی ملاقات کو ناپسند کرتا ہے۔‘‘
ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا نے استفسار کیا: اگر اس سے مراد موت کو نا پسند کرنا ہے تو اسے توہم سب نا پسند کرتے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
(( لَیْسَ کَذٰلِکَ، وَلٰکِنَّ الْمُؤْمِنَ إِذَا حَضَرَہُ الْمَوْتُ بُشِّرَ بِرِضْوَانِ اللّٰہِ وَکَرَامَتِہٖ، فَلَیْسَ شَیْیئٌ أَحَبَّ إِلَیْہِ مِمَّا أَمَامَہُ، فَأَحَبَّ لِقَائَ اللّٰہِ وَأَحَبَّ اللّٰہُ لِقَائَ ہُ، وَإِنَّ الْکَافِرَ إِذَا حَضَرَ بُشِّرَ بِعَذَابِ اللّٰہِ وَعُقُوْبَتِہٖ، فَلَیْسَ شَیْیئٌ أَکْرَہَ إِلَیْہِ مِمَّا أَمَامَہُ، فَکَرِہَ لِقَائَ اللّٰہِ، وَکَرِہَ اللّٰہُ لِقَائَ ہُ )) [1]
’’نہیں ! اس کا مطلب یہ نہیں ہے، بلکہ اس سے مراد یہ ہے کہ جب مومن کی موت کا وقت قریب آتا ہے تو اسے اللہ کی رضا کی نوید سنائی جاتی ہے اور اسے آگاہ کیا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ انتہائی کریم ہے۔ اس لیے اسے اللہ تعالیٰ کی ملاقات سے زیادہ کوئی اور چیز محبوب نہیں ہوتی۔ اور وہ اللہ کی ملاقات کو پسند کرتا ہے اور اللہ اس کی ملاقات کو پسند کرتا ہے۔ اور جب کافر کی موت کا وقت قریب آتا ہے تو اسے اللہ کی ناراضی
[1] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۶۵۰۷) صحیح مسلم، رقم الحدیث ( ۲۶۸۴).