کتاب: سوئے منزل - صفحہ 111
چھپتی پھرتی ہے، تو ملک الموت اسے یوں کھینچتا ہے، جیسے گوشت بھوننے والی سیخ کو بل دے کربھیگی ہوئی اُون میں داخل کرکے ا سے کھینچا جائے، اس سے اس کی رگیں اور آنتیں تارتار ہو جاتی ہیں ، پھر زمین و آسمان کے درمیان اور اسی طرح آسمان پر جتنے فرشتے ہوتے ہیں سب اس پر لعنت بھیجتے ہیں ، اور آسمان کے دروازے اس کے لیے بند کر دیے جاتے ہیں ، اور ہر دروازے پر متعین فرشتے اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ اس کی روح کو ان کے راستے سے اوپر نہ لے جایا جائے، پھر جب ملک الموت اس کی روح قبض کرلیتا ہے تو وہ فرشتے جو اس کے لیے جہنم سے ٹاٹ لے کر آتے ہیں اور دور بیٹھے ہوتے ہیں ، وہ پلک جھپکنے کی مدت میں ہی اس کے پاس آ جاتے ہیں اور ملک الموت سے اس کی روح کو لے لیتے ہیں اور اسے اس بدبودار ٹاٹ میں لپیٹ دیتے ہیں اور اس کی روح سے زمین پر پائی جانے والے کسی مردہ جانورسے زیادہ متعفن بدبو پھوٹ نکلتی ہے۔پھر وہ اسے لے کر (آسمان کی طرف) اوپر جاتے ہیں ، اور وہ جتنے فرشتوں کے پاس سے گزرتے ہیں وہ سب کہتے ہیں : یہ کتنی ناپاک روح ہے! تو وہ جواب دیتے ہیں : یہ فلاں بن فلاں ہے، اور وہ اسے سب سے برے نام کے ساتھ ذکر کرتے ہیں جس کے ساتھ دنیا میں اس کا تذکرہ کیاجاتاتھا، یہاں تک کہ وہ اسے لے کر آسمانِ دنیا (پہلے آسمان) پر پہنچ جاتے ہیں ، تو فرشتے اس کے لیے دروازہ کھلواتے ہیں ، لیکن اس کے لیے دروازہ نہیں کھولا جاتا۔
پھر رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیتِ مبارکہ تلاوت فرمائی: ﴿ لَا تُفَتَّحُ لَهُمْ أَبْوَابُ السَّمَاءِ وَلَا يَدْخُلُونَ الْجَنَّةَ حَتَّى يَلِجَ الْجَمَلُ فِي سَمِّ