کتاب: سوئے منزل - صفحہ 110
کے لیے دروازہ کھول دیا جاتا ہے، پھر ہرآسمان پر اللہ کے سب سے مقرب فرشتے اسے الوداع کہنے کے لیے دوسرے آسمان تک اس کے ساتھ جاتے ہیں ، یہاں تک کہ وہ اسے ساتویں آسمان تک لے جاتے ہیں تو اللہ تعالیٰ حکم دیتے ہیں کہ میرے بندے کی کتاب ’’علیین‘‘ میں لکھ دو۔ اور وہ کیا ہے: ﴿ وَمَا أَدْرَاكَ مَا عِلِّيُّونَ (19) كِتَابٌ مَرْقُومٌ (20) يَشْهَدُهُ الْمُقَرَّبُونَ ﴾ [المطففین: ۱۹۔ ۲۱] ’’آپ کو کیا معلوم کہ’’ علیین‘‘ کیا ہے؟ وہ تو ایک تحریر شدہ کتاب ہے جس کا مقرَّبْ فرشتے مشاہدہ یا نگرانی کرتے ہیں-‘‘ لہٰذا اس کی کتاب علیین میں لکھ دی جاتی ہے، پھر کہا جاتا ہے: اسے زمین کی طرف لوٹا دو، کیوں کہ میں نے ان سے وعدہ کیا ہے کہ میں نے انھیں اسی سے پیدا کیا ہے، اور اسی میں واپس لوٹاؤں گا، اور دوبارہ پھر اسی سے انھیں (دوبارہ) اٹھاؤں گا… پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’بے شک کافربندہ اور ایک روایت میں (فاجر) کا لفظ ہے۔ جب دنیا سے تعلق توڑ کر آخرت کی طرف جانے لگتا ہے تو آسمان سے سخت دل اور قوی ہیکل اور سیاہ چہروں والے فرشتے اس کی طرف نازل ہوتے ہیں ، ان کے ساتھ جہنم کا ایک ٹاٹ ہوتاہے، وہ اس سے حدِ نگاہ تک دور بیٹھ جاتے ہیں ، پھر ملک الموت ( علیہ السلام ) آتا ہے اور اس کے سر کے پاس بیٹھ کر کہتا ہے: اے ناپاک روح! تو اللہ کی ناراضی اور اس کے غضب کی طرف چل، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کی روح اس کے جسم میں اِدھر اُدھر